ہم سب ہی نمازی لوگ ہیں ،"الحمدللّٰہ " مسجد بہت دور ہے،گھر کے قریب جہاں مسجد بنانا چاہتے ہیں،عین قبلے کے رخ پر قبرستان ہے، کیا محراب کی طرف اگر قبرستان ہو تو مسجد بنائی جا سکتی ہے؟
واضح رہے کہ اگر مصلی اور قبر کے درمیان حائل یا کوئی دیوار وغیرہ ہو، تو اس جگہ پر مسجد بنانا اور نماز پڑھنا،بلاکراہت جائز ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد کی دیوار اتنی ہو کہ مسجد اور قبرستان کا تعلق آپس میں ختم کردے،تواگرچہ قبلہ کی جانب قبرستان ہو،اس جگہ مسجدبنانا،اور اس میں نماز پڑھنا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي القهستاني: لاتكره الصلاة في جهة قبر إلا إذا كان بين يديه؛ بحيث لو صلى صلاة الخاشعين وقع بصره عليه كما في جنائز المضمرات. "
(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره، فروع اشتمال الصلاة على الصماء والإعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر، ج:1 ص:654 ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503100068
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن