میں نے اپنی بیٹی کا نام ''عائشہ ابدال'' رکھا ہے۔ کیا اسلام کے نظریہ سے یہ نام ٹھیک ہے؟
’’عائشہ‘‘ تو ام المؤمنین رضی اللہ تعالی عنہا کا نام ہے، انتہائی بابرکت ہے ''عائشہ'' رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺکی ازواجِ مطہرات میں اونچا مقام رکھتی تھیں، صحابیات کے ناموں پرنام رکھنا باعثِ برکت وسعادت بھی ہے، باقی ’’ابدال ‘‘ اگر والد کے نام یا خاندانی نام کی وجہ سے ساتھ لگایا ہے تو درست ہے، لیکن اگر ولدیت یا خاندانی نام کی بنا پر یہ اضافہ نہیں ہے تو صرف عائشہ رکھنا زیادہ بہتر ہے۔
ایک حدیث شریف میں ہے :
"عن أبى وهب الجشمى، وكانت له صحبة، قال : قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم : « تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله، عبد الله، وعبد الرحمن، وأصدقها حارث، وهمام، وأقبحها حرب، ومرة ».“
(سنن أبی داٶد،کتاب الادب،باب فی تعبیر الاسماء : ص 433، ج 4، ط: دار الکتب العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن