بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ائرمکس کمپنی کے جوتے کے خریدوفروخت کا حکم


سوال

نیچے دیے گئے صورت کو اگر گھماکر دیکھ لیا جائے تو یہ حق جلّ مجدہ کا نام بنتا ہے، جبکہ یہ جوتے کے نچلے حصے یعنی سول پر لکھاہوا ہے اور یہ کمپنی کا نام ہے، جو کچھ اسٹائلش انداز میں لکھاہوا ہے، جس کی حقیقت یہ ہے کہ Airmax(یعنی ائرمکس)، اب مندرجہ ذیل سوالات مطلوب ہے:

1: اس جوتے کا استعمال خرید وفروخت کا کیا حکم ہے؟ کیا واقعی یہ اسمِ جلالہ ہے؟

2: اگر دھاری دھار آلہ سے رگڑ کر اتارلیا جائے کہ مکمل طور پر صاف ہوجائے، تب کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی جوتے پر واضح طور پر لفظِ اللہ لکھا ہوا نظر آ رہا ہو تو ایسے جوتے کو ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ اس کے استعمال کی وجہ سے باری تعالیٰ کے نام کی بے حرمتی ہوتی ہے، اور باری تعالیٰ کے ناموں کی کسی بھی طرح بے حرمتی کرنا جائز نہیں ہے۔

1:صورت مسئولہ میں مستفتی کی طرف سے دئے گئے ائرمکس کمپنی کے بنے ہوئے چپل کی تصویر میں مذکورہ چپل پر لکھے ہوئے انگریزی الفاظ "Airmax" میں سے آر  (r) اور ایم  (m) کو الٹا کرنے سے واضح طور پر لفظِ اللہ  لکھا ہوا نظر آتا ہے، لہذا  مذکورہ چپل کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔

2:اگر مذکورہ چپل کے تلوے سے اس پر لکھے ہوئے الفاظ کو دھاری دھار آلہ سے رگڑ کر مکمل صاف کیا جائے تو مذکورہ چپل خریدنے والے کے لیےمذکورہ الفاظ مکمل صاف کرنے کے بعد اس چپل کا استعمال کرنا جائز ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ مذکورہ چپل دوکاندار کو واپس کرکے رقم واپس لی جائے، وہ بھی اس طرح کے چپل فروخت کرنے سے منع ہوجائے، اور اگر دوکاندار کے پاس مذکورہ کمپنی کے مزید چپل رکھے ہوئے تو ان پر لازم ہے کہ وہ ایسے چپل کو متعلّقہ کمپنی یا ڈسٹری بیوٹرز کو واپس کرےتاکہ متعلّقہ کمپنی مذکورہ لوگو تبدیل کرے، اور آئندہ ایسے لوگو والے چپل فروخت کرنے سے باز رہے۔

موسوعة الفقه الإسلامي میں ہے:

"القاعدة التاسعة: الأصل في الأشياء الإباحة.فكل ما خلق الله الأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد دليل يحرمه.

وكل ما صنع الإنسان من الآلات والأجهزة فالأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد فيه دليل يحرمه.

فالأصل الإباحة في كل شيء، والتحريم مستثنى."

(القاعدة التاسعة، ج:2، ص:293، ط:بيت الافكار الدولية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144305100530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں