حضرت پوچھنا یہ تھا کہ ارحاء نام رکھنا کیسا ہے؟
’’اِرحاء‘‘ (الف کے نیچے زیر کےساتھ) عربی میں مستعمل نہیں ہے۔ اور ’’اَرحاء‘‘ (الف پر زبر کے ساتھ) رحی کی جمع ہے، اور جمع کے طور پر مستعمل ہے۔اس کی واحد " رَحیٰ" ہے، جس کے معنی چکی اور داڑھ کے ہیں۔
نام رکھنے کے لیے لفظ مناسب نہیں، بہتر ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیں۔
المغرب فی ترتیب المعرب میں ہے :
"رحي": الرَّحى مؤنث وتثنيتُها رحَيان والجمع أرحاءُ وأَرْحٍ وأنكر أبو حاتم الأَرْحِية. وقوله: ما خلا الرَحَى أي وَضْعَ الرحى وتستعار، الأرحاء للأضراس وهي اثنا عشَر."
(باب الراء المهملة، الراء مع الحاء المهملة، ص: 186، ط: دار الكتاب العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101517
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن