بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحاء نام کا معنیٰ


سوال

حضرت پوچھنا یہ تھا کہ ارحاء نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’اِرحاء‘‘ (الف کے نیچے زیر کےساتھ) عربی میں مستعمل نہیں ہے۔ اور ’’اَرحاء‘‘  (الف پر زبر کے ساتھ) رحی کی جمع ہے، اور جمع کے طور پر مستعمل ہے۔اس کی واحد  " رَحیٰ" ہے، جس کے معنی چکی اور داڑھ کے ہیں۔

  نام رکھنے کے لیے لفظ مناسب نہیں،   بہتر ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیں۔ 

المغرب فی ترتیب المعرب میں ہے :

"رحي": الرَّحى مؤنث وتثنيتُها رحَيان والجمع أرحاءُ وأَرْحٍ وأنكر أبو حاتم الأَرْحِية. وقوله: ما خلا الرَحَى أي وَضْعَ الرحى وتستعار، الأرحاء للأضراس وهي اثنا عشَر."

(باب الراء المهملة، الراء مع الحاء المهملة، ص: 186، ط: دار الكتاب العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں