بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انوسمنٹ میں فکس رقم لینے کا حکم


سوال

پٹرول پمپ مالک کو اس طور پر پیسے دینا کہ ہر سیل ہونے والے لیٹر میں سے تیس پیسے نفع لوں گا سودی معاملہ تو نہیں؟

جواب

 واضح  رہے  کہ ایک شخص کی رقم اور دوسرے کی محنت کی بنیاد پر کی جانے والی سرمایہ کاری کوشرعاً   مضاربت  کہلاتی ہے،اور مضاربت  کے عقد  میں نفع  کی ایک مخصوص رقم مقرر کرنا جائز نہیں ہے،بلکہ حاصل شدہ نفع کو رب المال (انویسٹر) اور مضارب (محنت کرنے والے) کے درمیان فیصد کے اعتبار سے مقرر کرنا ضروری ہے، اگر کسی عقد مضاربت میں ایک مخصوص رقم کسی بھی فریق کے لئے  منافع کے طور پر طے کر دی جائے تواس سے یہ  عقد فاسد ہوجاتا ہے،اور اس کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے،اور اس سے حاصل شدہ نفع رب المال  کو ملے گا اور مضارب ( یعنی پٹرول پمپ مالک ) کو اجرت مثل (اس جیسے کام پر جتنی اجرت دینے کا رواج ہے) ملے گی   ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں اس طرح کا معاملہ کرنا ( ہر سیل ہونے والے لیٹر میں تیس پیسے نفع لوں گا )  مخصوص رقم نفع کے طور پر لینے کی وجہ سے شرعاً درست نہیں ۔

فتاوی شامی  میں ہے :

"(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت........ومن شروطها: كون نصيب المضارب من الربح حتى لو شرط له من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت، وفي الجلالية كل شرط يوجب جهالة في الربح أو يقطع الشركة فيه يفسدها.

(قوله: في الربح) كما إذا شرط له نصف الربح أو ثلثه بأو الترديدية س (قوله فيه) كما لو شرط لأحدهما دراهم مسماة س."

( کتاب المضاربۃ،ج:5،ص:648،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں