بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعلانیہ روزہ کھانے کا حکم


سوال

روزہ دار کے سامنے جان بوجھ کر دکھا کر کھانے پینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص رمضان المبارک میں کسی عذر کے بغیر روزہ نہ رکھے اور رمضان کی بے احترامی کرتے ہوئے سرعام کھائے پیے توایسا شخص فاسق اور اسلامی شعائر کی توہین کا مرتکب ہے، ایسے افراد کے متعلق حکم یہ ہے کہ اولاً انہیں دین کے حکم (روزے) کی اہمیت وفضیلت بتائی جائے، روزہ ترک کرنے پر وعیدیں سنائی جائیں، حکمت کے ساتھ وعظ ونصیحت کی جائے، اگر ان کی اصلاح ہوجائے اور وہ توبہ کرلیں تو بہترہے، ورنہ مجرم کے جرم کی نوعیت کو مدنظر رکھ  کر مسلمان حاکم اسے سخت سے سخت سزا(قتل تک کی سزا)  دے سکتاہے؛ تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو۔ البتہ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو  گناہ گار سمجھتے ہوئے روزہ نہیں رکھتا تو ایسا شخص فاسق وفاجر ہے،اسے توبہ تائب ہوناچاہیے۔(فتاوی شامی 2/151)

اور اگر کوئی شخص بیماری وغیرہ شرعی عذر کی وجہ سے رمضان المبارک کا روزہ نہیں رکھ سکتا اور اسے دن کے وقت کھانے کی ضرورت پیش آجائے تو اسے چاہیے کہ وہ لوگوں کے سامنے نہ کھائے پیے، اولاً تو رمضان المبارک کے احترام کا تقاضا یہ ہے کہ اس میں اعلانیہ نہ کھایا جائے، دوسرا یہ کہ جنہیں اس کی بیماری کا علم نہیں ہوگا وہ بدگمانی میں مبتلا ہوں گے، اور جنہیں علم ہوگا اور وہ روزے سے ہوں گے ان کے لیے کھانے کے اشتہا کا باعث ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں