اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی ایسے کام پر معلق کرے جو وہ شخص پہلے کر چکا ہو، کہ اگر میں نے یہ کام کیا ہو تو تم مجھ پر طلاق ہوگی۔ ایسی صورت حال کے مطابق رہنمائی فرمائیں ۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص جس نے اپنی بیوی کی طلاق کو اس طرح معلق کیا ہو کہ اگرمیں نے یہ کام کیا ہو توتم مجھ پر طلاق ہوگی، اور جس کام پر طلاق کو معلق کیا تھا وہ کام پہلے ہی کر چکا ہو تو یہ الفاظ ادا کرتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، اور عدت(مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اور اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) کے اندر رجوع کا حق حاصل ہوگا، اور عدت گزر جانے کے بعد عورت بائنہ ہوجائے گی اور دوبارہ نکاح کے بغیر ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا. اور دوبارہ نکاح کی صورت میں شوہر کو مزید دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"وشرط صحته كون الشرط معدوما على خطر الوجود؛ فالمحقق كإن كان السماء فوقنا تنجيز."
وفي الشامية تحته:
"قوله على خطر الوجود) أي مترددا بين أن يكون وأن لا يكون لا مستحيلا ولا متحققا لا محالة لأن الشرط للحمل والمنع وكل منهما لا يتصور فيهما شرح التحرير."
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:342، ط:سعيد)
الدرالمختار ميں ہے:
"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب."
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:409، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144309101280
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن