بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریول ایجنٹ کا دوسرے ایجنٹ کو حج درخواست / ویزہ فروخت کرنا


سوال

اگر کوئی ٹریول ایجنٹ حکومت سے حاصل حج  درخواستوں  کو نہ  بیچ سکے تو کیا وہ  دوسرے ٹریول ایجنٹ کو مہنگے داموں بیچ سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حج کوٹہ  حقوق مجردہ میں سے ہے، جس کی خرید و فرخت جائز نہیں ہے،البتہ ٹریول ایجنٹ صارف سے اس طرح معاہدہ کرسکتے ہیں کہ ہم جو ویزہ اور ٹکٹ وغیرہ کا انتظام کریں گے اس کی  کل اجرت اتنی ہوگی ،اسی طرح  صورتِ مسئولہ میں ایک ٹریول ایجنٹ کا دوسرے ایجنٹ کو اپنا حج کوٹہ مہنگے داموں پر فروخت کرنا درست نہیں ، اس کی جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ مثلاًً  ایک ویزہ 1000 روپے کا ہے ،پہلا ایجنٹ   دوسرے ٹریول ایجنٹ کو بیچنے کے بجائے  اس سے یہ طے کرے کہ جب دوسرے ایجنٹ کے پاس  کوئی صارف آئے تو وہ اس صارف کو یہ  کہے کہ آپ کو ہم 1500 روپے میں   ویزہ وغیرہ لگا کر دیں گے (یعنی ہماری سروس کی اجرت یہ ہے) پھر یہ دوسرا ایجنٹ پہلے ایجنٹ سے  اجارے کا عقد کر لے، یعنی پہلا ایجنٹ   دوسرے ایجنٹ سے    ویزہ لگانے کی اجرت مثلاً 1200  روپے وصول کرلے۔ 

دوسری جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ پہلا ایجنٹ دوسرے  ایجنٹ کے ساتھ  یہ  معاہدہ طے کرے کہ تم (دوسرا ا یجنٹ) جو کوئی  حج صارف میرے پاس لے کر آؤ گے اس میں اتنے فی صد تمہارا اور اتنے فی صد میرا  ہوگا،اور صارف کے ساتھ مذکورہ بالا طریقے پر بیع کی بجائے اجرت کا عقد ہی ہو۔

بنایہ شرح ہدایہ میں ہے :

"وقال في " الزيادات ": ‌بيع ‌الحقوق لا يجوز."

"‌‌كتاب القسمة،‌‌فصل في كيفية القسمة،ج11،ص440،ط:دار الكتب العلمية."

بدائع الصنائع میں ہے:

"و للأجير أن يعمل بنفسه وأجرائه إذا لم يشترط عليه في العقد أن يعمل بيده؛ لأن العقد وقع على العمل، والإنسان قد يعمل بنفسه وقد يعمل بغيره؛ ولأن عمل أجرائه يقع له فيصير كأنه عمل بنفسه، إلا إذا شرط عليه عمله بنفسه؛ لأن العقد وقع على عمل من شخص معين، والتعيين مفيد؛ لأن العمال متفاوتون في العمل فيتعين فلا يجوز تسليمها من شخص آخر من غير رضا المستأجر."

(بدائع الصنائع، كتاب الإجارة،فصل في حكم الإجارة،ج4،ص204،دارالكتب العلمية)

درر الحكام شرح غرر الاحكام:

"‌أقعد ‌خياطا ونحوه في دكانه من يطرح عليه العمل بالنصف جاز."

(كتاب الإجارة،مسائل شتى في الإجارة،ج2،ص240،ط:دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں