بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق معلق کرنے کا حکم


سوال

دو دوست  زید اور  بکر ایک دوسرے سے ناراض ہوئے  اور  بکر نے  زید کوکہا کہ اگر میں نے آپ کے ساتھ  پرانے جیسے تعلقات قائم  رکھے تو مجھ پر بیوی طلاق ہے ، اب درمیان میں کچھ اور دوست ان کے دمیان میں صلح کرانا  چاہتے ہیں تو  اگر صلح ہو جائے  تو  بکر پر طلاق ہے  یانہیں؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ  میں جب  بکر نے  زید سے یہ کہا کہ اگر میں نے آپ کے ساتھ پرانے جیسے تعلقات قائم رکھے تو میری بیوی طلاق،  ایسی صورتِ حال میں اگر  بکر دوبارہ  زید سے پہلے جیسے تعلقات بحال کرے گا تو  اس کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہو جائے  گی اور عدت  میں  بکر کو اپنی بیوی سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اگر عدت میں رجوع نہ کیا تو عدت گزرنے کے بعد گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ   نکاح کر کے ساتھ رہنے کی اجازت ہوگی اور آئندہ کے  لیے بکر   کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

واضح رہے کہ طلاق ایک نہایت ناپسندیدہ عمل ہے؛ اس  لیے زندگی کے باہمی معاملات میں طلاق کے الفاظ  استعمال کرنے میں نہایت احتیاط  سے کام لینے کی ضرورت  ہے، اسی طرح کسی شرعی بنیاد کے بغیر مسلمان سے قطع تعلق جائز نہیں ہے؛ لہٰذا اگر بکر نے کسی شرعی وجہ کے بغیر ایسے الفاظ کہے یا شرعی بات کی بنیاد پر ہی کہے لیکن اب زید نے اس کی تلافی کرلی ہے تو بکر کو چاہیے کہ وہ صلح کرلے، اور بیوی سے عدت میں رجوع کرلے، اور آئندہ احتیاط کرے۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں