میں نے اپنی بیوی کو اپنی ساس کے سامنے کہا کہ اس نے مجھ سے چوری چوری موبائل رکھا ہوا ہے ؛ اس لیے میں اس کو طلاق دیتا ہوں تو میری ساس نے کہا کہ کیا بکواس کر رہے ہو تو میں نے کہا کہ تیری بیٹی کو طلاق دی ہے، اس صورت میں کتنی طلاق شمارہوں گی اور اب میں رجوع کرنا چاہتا ہوں، یونین کونسل میں اندراج کروانے کے لیے کس طرح تحریر لکھوں؟
آپ نے اپنی بیوی سے پہلی مرتبہ جب یہ جملہ کہا کہ "اس نے مجھ سے چوری چوری موبائل رکھا ہوا ہے؛ اس لیے میں اس کو طلاق دیتا ہوں" اس جملہ سے آپ کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہو گئی، پھر اپنی ساس کے سوال پر جب آپ نے یہ جملہ کہا "تیری بیٹی کو طلاق دی ہے" تو اگر یہ جملہ ماضی میں دی ہوئی طلاق دینے کی خبر دینے کے لیے تھا تو اس جملہ سے دوسری طلاق واقع نہ ہو گی، بلکہ مجموعی طور پر ایک ہی طلاق واقع ہو گی، اور اگر یہ دوسرا جملہ نئی طلاق دینے کے لیے کہا تھا تو اس سے دوسری طلاق واقع ہو گئی ہے،بہر دو صورت عدت میں رجوع کیا جا سکتا ہے، رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا، ایسا کہنے سے شرعاً رجوع ہو جائے گا۔
عدت تین ماہواریاں ہے اگر حمل نہ ہو اور عورت کو ایام آتے ہوں، اگر ایام نہ آتے ہوں تو عدت تین ماہ ہوگی، اور حمل ہونے کی صورت میں بچہ جننے تک عدت ہوگی۔
اگر عدت میں رجوع نہ کیا تو عدت ختم ہو جانے کے بعد نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہان کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہو گا۔
باقی یونین کونسل میں ایک یا دو طلاق درج کرانے کی ضرورت ہے یا نہیں، نیز اس کا طریقہ کیا ہے، اس حوالے سے کسی ماہرِ قانون یا وہاں کے دفتر کے عملہ سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200751
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن