بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق دینے کے بعد بیوی سے ایک سال تک رابطہ نہیں ہوا


سوال

کیا ایک طلاق دینے سے تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں؟ میں نے ایک سال پہلے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تھی، اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا،  تو کیا 3 طلاقیں ہو گئی یا صرف ایک کی طلاق واقع ہوئی؟

جواب

واضح رہے کہ ایک طلاق ( طلاق کے صریح لفظ کے ساتھ ایک مرتبہ)دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوگی، جب تک تین طلاقیں نہ دی جائیں(محض طویل عرصہ تک رابطہ نہ کرنے کی وجہ سے) تین طلاقیں واقع نہ ہوں گی۔

باقی صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنی بیوی کو ایک سال پہلے   ایک طلاق دے کر دوران عدت رجوع نہیں کیا، تو ایک طلاق سے نکاح ٹوٹ چکا ہے، اب اگر دونوں دوبارہ گھر بسانے پر آمادہ ہوں، تو گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح ضروری ہے، جس کے بعد سائل کو دو طلاق کا حق رہے گا، واضح رہے کہ ایک طلاق دینے سے ایک ہی طلاق  ہوتی ہے، تین طلاقیں خود بخود نہیں ہوتیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

(ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح،.... (واحدة رجعية،وإن نوى خلافها) من البائن أو أكثر

في البدائع أن الصريح نوعان: صريح رجعي، وصريح بائن. فالأول أن يكون بحروف الطلاق بعد الدخول حقيقة غير مقرون بعوض ولا بعدد الثلاث لا نصا ولا إشارة ولا موصوف بصفة تنبئ عن البينونة أو تدل عليها من غير حرف العطف ولا مشبه بعدد أو صفة تدل عليها.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)،كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، 3 / 248، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں