بیوی کو ایک طلاق دینے سے کیا طلاق ہو جاتی ہے؟ اور کیا میاں بیوی کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے؟
اگر بیوی کو طلاق کے لفظ سے ایک طلاق دی جائے تو اس سے بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہو جاتی ہے، عدت ( مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور حمل کی صورت میں وضعِ حمل تک ) میں شوہر کو رجوع کا اختیار ہوتا ہے، اگر عدت میں رجوع کر لیا تو نکاح برقرار رہے گا، اگر عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی نکاح ہوجاتا ہے، اس کے بعد دونوں اگر باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہیں تو از سرِ نو شرعی گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہو گا ، اور دونوں صورتوں میں اس کے بعد شوہر کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔
الجوہرة النیرہ میں ہے:
"(وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض) إنما شرط بقاؤها في العدة؛ لأنها إذا انقضت زال الملك وحقوقه فلاتصح الرجعة بعد ذلك."
(كتاب الرجعة (2/ 50)،ط. المطبعة الخيرية، الطبعة: الأولى، 1322هـ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201419
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن