ایک خاتون کو اُس کے شوہر نے ایک سال آٹھ ماہ قبل ایک طلاق دی، الفاظ یہ تھے:"ایک طلاق دے دی" پوچھنا یہ ہے کہ خاوند اِس وقت رجوع کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور کب تک رجوع کر سکتا تھا؟
صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دی تھی تو شوہر عدت میں رجوع کر سکتا تھا، عدت سے مراد تین ماہ واریاں ہیں، جب کہ حمل نہ ہو، اور اگر طلاق کے وقت بیوی حاملہ تھی تو بچے کی پیدائش تک عدت رہتی ہے، بہرحال! اگر شوہر نے عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی دونوں کا نکاح ٹوٹ گیا، میاں بیوی کا تعلق ختم ہوگیا، بعد ازاں اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو شرعی گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
الجوہرة النیرہ میں ہے:
"(وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض) إنما شرط بقاؤها في العدة؛ لأنها إذا انقضت زال الملك وحقوقه فلاتصح الرجعة بعد ذلك."
(كتاب الرجعة (2/ 50)،ط. المطبعة الخيرية، الطبعة: الأولى، 1322ـ)
بدائع الصنائع میں ہے:
" أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لايثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا."
(كتاب الطلاق، فصل في بيان حكم الطلاق (3/ 180)،ط. دار الكتب العلمية ، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144305100018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن