بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق کے بعد عورت کے لیے عدت کا حکم


سوال

اگر عورت کو  ایک طلاق دی جائے، تو  کیا وہ عدت گزارے گی ؟

جواب

 واضح رہے کہ  شوہر اگر  اپنی بیوی کو طلاق دے تو بیوی  پر عدت لازم ہوجاتی ہے، خواہ ایک طلاق دی ہو یا دو یا تین، لہذا ایک طلاق کے بعد بھی عدت واجب ہوگی ،جس کی تفصیل یہ ہے کہ مطلقہ اگر حاملہ نہ ہو، اور اسے حیض آتا ہو تو عدت تین  مکمل ماہواریاں  گزرنا ہے، اور اگر کم عمری یا بڑھاپے کی وجہ سے ایام نہ آتے ہوں تو عدت تین ماہ ہوگی، اور حاملہ ہو تو عدت  بچہ جننے تک ہوگی۔

محیط برہانی میں ہے:

"والشهور تدل على الحيض فيمن لا تحيض لصغر أو كبر أو فقد حيض. يعني به: الآيسة. والحرة تعتد بثلاث حيض وثلاثة أشهر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وفي الحامل عدتهما أن تضع حملها، الحرة والأمة والمطلقة والمتوفى عنها زوجها في ذلك سواء."

(كتاب الطلاق، الفصل السادس والعشرون۔۔۔۔۔، ج:3، ص:458، ط:دار الكتب العلمية۔بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں