بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک سورت چھوڑ کر دوسری سورت کی طرف منتقل ہو جانا، دورانِ قراءت ایک رکن کی مقدار خاموش رہنا


سوال

 میں تقریبًا ہر نماز میں آخری 10سورتیں ہی پڑھتا ہوں، اور اکثر نماز کے دوران خیالوں میں گم ہو جاتا ہوں، پھر جب یاد آتا ہے تو سوچتا رہتا ہوں کہ اس رکعت میں کون سی سورت پڑھنی ہے؟ (اتنی دیر تک سوچتا ہوں جتنی دیر میں سورۃ فلق پڑھ سکتے ہیں)۔ اور اکثر نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ کافرون پڑھنا شروع کروں اور پھر اسے درمیان میں چھوڑ کر سورۂ فلق پڑھ لیتا ہوں، اور یہ روزانہ ہوتا ہے میرے ساتھ۔ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں، کیا اس سےمیری نماز کی ادائیگی پر فرق پڑسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص دورانِ قراءت سوچ میں پڑ جائے اور اتنی دیر سوچتا رہے جتنی دیر میں ایک رکن ادا کیا جا سکتا ہو (یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے بقدر وقت خاموش رہے)  تو ایسی صورت میں نمازی پر سجدہ سہو  لازم ہو جاتا ہے، نیز اگر کوئی شخص نماز میں ایک سورت شروع کر لینے کے بعد دوسری سورت کی طرف منتقل ہو جائے تو ایسے شخص کا یہ عمل مکروہ ہے، گو اِس کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا۔

لہذا اگر آپ خیالوں میں گُم ہونے کی وجہ سے اتنی دیر خاموش رہتے ہیں جتنی دیر میں سورۂ فلق پڑھی جا سکتی ہے تو آپ کے اس فعل کی وجہ سے آپ کے اوپر سجدۂ سہو کرنا لازم ہو جاتا ہے، اگر سجدہ سہو ادا نہ کیا تو وقت کے اندر نماز کا اعادہ لازم ہو گا اور اگر آپ سورۂ کافرون شروع کر لینے کے بعد مذکورہ سورت کو چھوڑ کر بلاضرورت (مثلاً بھول جانے کے بغیر) سورۂ فلق کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں تو آپ کا یہ فعل مکروہ ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 547):

"وفي الخلاصة افتتح سورة وقصده سورة أخرى فلما قرأ آية أو آيتين أراد أن يترك تلك السورة ويفتتح التي أرادها يكره اهـ. وفي الفتح: ولو كان أي المقروء حرفًا واحدًا."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 93)

"(و) اعلم أنه (إذا شغله ذلك) الشك فتفكر (قدر أداء ركن ولم يشتغل حالة الشك بقراءة ولا تسبيح) ذكره في الذخيرة (وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں