بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک سال تک روزے کی قضا نہیں کی تب بھی قضا ہی کرنی ہے، ساتھ میں فدیہ نہیں دینا


سوال

رمضان میں جو روزے چھوٹ جائیں اور ایک سال تک قضا روزے نہیں رکھے۔ایک سال گزر جانے کے بعد روزے کی قضا کے ساتھ فدیہ بھی لازم ہو گا؟

جواب

واضح ہو کہ جب تک روزے کی قضا کی قدرت ہو، روزے کی قضا کرنا ہی لازم ہوتا ہے اور اگر کوئی قضا کرنے سے عاجز ہوجائے مثلاً ایسا بیمار ہوجائے کہ صحت کی امید ہی نہ رہے تو اس صورت  میں قضا روزہ رکھنے کی جگہ اس کا فدیہ دینا ہوتا ہے۔لہذا اگر ایک سال تک روزے کی قضا نہیں کی اور ایک سال بعد روزہ رکھنے پر قادر ہو تو صرف اس روزے کی قضا لازم ہے، اس کے ساتھ اس کا فدیہ دینا لازم نہیں ہے۔

بدائع الصنائع  میں ہے :

"وأما بيان شرائط وجوبه فمنها القدرة على القضاء حتى لو فاته صوم رمضان بعذر المرض أو السفر ولم يزل مريضا أو مسافرا حتى مات لقي الله ولا قضاء عليه، لأنه مات قبل وجوب القضاء عليه، لكنه إن أوصى بأن يطعم عنه صحت وصيته وإن لم يجب عليه، ويطعم عنه من ثلث ماله لأن صحة الوصية لا تتوقف على الوجوب كما لو أوصى بثلث ماله للفقراء أنه يصح، وإن لم يجب عليه شيء كذا هذا فإن برئ المريض أو قدم المسافر وأدرك من الوقت بقدر ما فاته يلزمه قضاء جميع ما أدرك، لأنه قدر على القضاء لزوال العذر، فإن لم يصم حتى أدركه الموت فعليه أن يوصي بالفدية وهي أن يطعم عنه لكل يوم مسكينا لأن القضاء قد وجب عليه ثم عجز عنه بعد وجوبه بتقصير منه فيتحول الوجوب إلى بدله وهو الفدية."

(كتاب الصوم، فصل حكم الصوم المؤقت إذا فات عن وقته، ۲ ؍ ۱۰۳، دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں