بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک صدقۂ فطر ایک سے زائد فقراء کو دینا جائز ہے، ایک ہی کو دینا بہتر ہے


سوال

صدقہ فطر مثلا ۲۵۰ روپیہ دو بندوں تقسیم کرنا شرعا درست ہے؟ یا پورا صدقہ فطر ۲۵۰ ایک بندے کو دینا ضروری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ایک صدقۂ فطر دو یا زائد فقراء میں تقسیم کرنا جائز ہے ،تاہم بہتر یہ ہے کہ ایک صدقۂ فطر ایک ہی فقیر کو مکمل دیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وجاز دفع كل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مسكين على) ما عليه الأكثر وبه جزم في الولوالجية والخانية والبدائع والمحيط وتبعهم الزيلعي في الظهار من غير ذكر خلاف وصححه في البرهان فكان هو (المذهب) كتفريق الزكاة والأمر في حديث " أغنوهم " للندب فيفيد الأولوية، ولذا قال في الظهيرية: لا يكره التأخير أي تحريما (كما جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف)."

(كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر، ج2، ص367، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں