بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک روپیہ صدقہ کرنے پر دس روپے ملنے کا حکم


سوال

ایک روپیہ صدقہ کرنے پر دس روپیہ ملتاہے ،اس پر قران حدیث سے دلائل بتادیں ؟ پھر جو شخص رمضان میں صدقہ کرے اس کا ستر فیصد بڑھ جا نا تو یقینی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ مطلقاً  ایک نیکی پر دس گنا اجر ملنے کا ذکر تو قران کریم میں  موجود ہے،لیکن ایک روپیہ صدقہ کرنے پر دس روپیہ ملنا خاص اس کا ذکر قران وحدیث موجود نہیں ،البتہ قران کریم میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے پر سات سو گنا تک کے اجر کا ذکر موجود ہے اور حدیث شریف میں رمضان میں نفلی اعمال کا غیر رمضان میں فرض کے برابر ہونے اور فرض کا غیر رمضان کے ستر فرائض کے برابر ہونے کا ذکر موجود ہے۔ 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوٰلَهُمْ فِيْ سَبِيلِ ٱللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَٱللّٰهُ يُضٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ وَٱللّٰهُ وٰسِعٌ عَلِيمٌ  (البقرة:٢٦١ )."

"ترجمہ:جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ،ان کے خرچ کئے ہوئے مالوں کی حالت ایسی ہے جیسے ایک دانہ کی حالت جس سے سات بالیں جمیں ،ہر بال کے اندر سو دانے ہوں اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والے ہیں ،جاننے والے ہیں۔"( بیان القران)

قران کریم میں ہے:

"مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ أَمْثَالِهَاۖ وَمَنْ جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰٓ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ."(الأنعام:١٦٠ )

"ترجمہ:جو شخص نیک کام کرے گااس کو اس کے دس حصے ملیں گےاور جو شخص برا کام کرے گا سو اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہوگا۔"( بیان القران)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن سلمان قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان فقال: «يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك شهر فيه ليلة خير من ألف شهر جعل الله تعالى صيامه فريضة وقيام ليله تطوعا من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه ومن أدى فريضة فيه كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشهر المواساة وشهر يزداد فيه رزق المؤمن من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء» قلنا: يا رسول الله ليس كلنا يجد ما نفطر به الصائم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن أو تمرة أو شربة من ماء ومن أشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لايظمأ حتى يدخل الجنة وهو شهر أوله رحمة وأوسطه مغفرة وآخره عتق من النار ومن خفف عن مملوكه فيه غفر الله له وأعتقه من النار» . رواه البيهقي."

(كتاب الصوم،الفصل الثالث،175/1،ط:رحمانية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں