1- عشاء کی نماز میں 3 وتر پڑھنے ہیں یا صرف 1 وتر پڑھی جاسکتی ہے؟
2- وضو کے بغیر قرآن پاک پڑھ سکتے ہیں؟
1 : سب سے پہلے یہ نکتہ واضح رہنا چاہیے کہ نصوص سے اَحکام کے استنباط کے لیے فقہاءِ کرام میں سے ہر ایک کے اپنے اصول ہیں، جب کسی مسئلے کے متعلق دلائل مختلف ہوں تو ہر فقیہ اپنے اصول کی بنا پر کسی دلیل کو ترجیح دیتا ہے، وتر پڑھنے کی کیفیت کے متعلق وارد احادیثِ مبارکہ چوں کہ مختلف ہیں اور ائمہ فقہاء نے اپنے اپنے اصولوں کے مطابق دلائل کو ترجیح دے کر کسی ایک طریقے کو اختیار کیا ہے، لہٰذا ہمارے فقہائے حنفیہ کے نزدیک تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا سنت ہے، اور ایک رکعت الگ سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے، جیساکہ بعض روایات میں ایک رکعت الگ ادا کرنے کی ممانعت منقول ہے۔
اس حوالے سے امام نسائی رحمہ اللہ نے ”سننِ نسائی“ میں سند کے ساتھ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت درج کی ہے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں ”سبح اسم ربک الأعلی“، دوسری رکعت میں ”قل یا ایها الکافرون“ اور تیسری رکعت میں ”قل هو الله احد“پڑھتے تھے اور تینوں رکعتوں کے آخر میں سلام فرماتے تھے“ ۔ اسی پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عمر،حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت انس رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرات کا عمل رہا ہے۔
2: قرآنِ کریم کو بلاوضو ہاتھ لگانا منع ہے، بے وضو ہونے کی حالت میں بغیر ہاتھ لگائے تلاوت کرنامنع نہیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بلاوضو قرآنِ کریم کی زبانی تلاوت کرنا ثابت ہے۔
’’البحر الرائق‘‘ میں ہے:
"ومنع المحدث المس أي عن القرآن ومنعهما أي المس وقراءة القرآن الجنابة والنفاس". (203/1) فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144108201476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن