بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک رات میں دو بار احتلام یا دو بار مباشرت کے بعد غسل کا حکم


سوال

اگر رات کو دو بار احتلام ہو جائے تو ایک بار غسل کرنے سے غسل ادا ہو جائے گا ؟ اسی طرح دو بار مباشرت کے بعد بھی غسل کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کو رات میں دو بار احتلام ہوجائے یا وہ دو بار مباشرت کرے، پھر اس کے بعد ایک دفعہ غسل کرلے تو وہ پاک ہو جائے گا، یعنی صرف ایک ہی غسل کافی ہوگا، البتہ مباشرت کے مسئلہ میں افضل یہ ہے کہ دوسری مرتبہ مباشرت سے قبل غسل کرلیا جائے، فضیلت کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ استنجاء اور وضو کر لیا جائے، اور تیسرا درجہ یہ ہے کہ استنجاء کرکے ہاتھ منہ دھو لیا جائے، اور اگر کوئی بالکل ہی پانی کو  چھوئے بغیر ایک سے زائد مرتبہ صحبت کرلے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ولا معاودة أهله قبل اغتساله إلا إذا احتلم لم يأت أهله. قال الحلبي: ظاهر الأحاديث إنما يفيد الندب لا نفي الجواز المفاد من كلامه."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج: 1، ص: 176، ط: دار الفكر بيروت)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن أبي رافع، «أن النبي صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه، يغتسل عند هذه وعند هذه»، قال: قلت له: يا رسول الله، ألا تجعله غسلا واحدا، قال: «هذا أزكى وأطيب وأطهر»...

عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا أتى أحدكم أهله، ثم بدا له أن يعاود، فليتوضأ بينهما وضوءا»."

(كتاب الطهارة، باب الوضوء لمن أراد أن يعود، ج: 1، ص: 57، ط: المكتبة العصرية بيروت)

سنن الترمذی میں ہے:

"عن أنس، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه ‌في ‌غسل ‌واحد»."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء في الرجل يطوف علي نسائه بغسل واحد، ج: 1، ص: 259، ط: مصطفى البابي الحلبي  مصر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں