بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک قرآن پڑھ کر متعدد لوگوں کو ایصال کرنا


سوال

اگر ا یک قرآن شریف پڑھ کر 4 یا اس سے زیادہ لوگوں کو ایصال ثواب کیا تو ان سب کو پورے ایک قرآن کا ثواب ملےگا یا ان کے ثواب میں کمی آئے  گی؟

جواب

اگر کوئی شخص ایک قرآن شریف پڑھ کر متعدد لوگوں کو اُس کا ثواب بھیجتا ہے تو ہر ایک کو اس قرآن کا پورا اجر ملے گا، کسی کے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی، نہ ہی پڑھنے  والے کے ثواب میں کوئی کمی آئے گی۔

شعب الإيمان للبيهقي  میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله ﷺ من حج عن والدیه بعد وفاتهما کتب له عتقاً من النار، وکان للمحجوج عنهما أجر حجة تامة من غیر أن ینقص من أجور هما شیئاً".

( شعب الإیمان ، ٦/ ٢٠٤، رقم: ٧٩١٢، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)

یعنی  حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ:  جو شخص اپنے والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے حج کرتا ہے، تو اس کے لیے جہنم سے خلاصی لکھ دی جاتی ہے،  اور جن دونوں (والدین) کی طرف سے حج کیا گیا ہے انہیں کامل حج کا ثواب ملتاہے، نہ حج کرنے والے کی اجر میں کوئی کمی کی جاتی ہے اور نہ ہی جن کی طرف سے حج کیا گیا ہے ان کے اجر میں کوئی کمی کی جاتی ہے۔

وفيه أيضاً:

"عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده قال: قال رسول الله ﷺ لأبي: إذا أردت أن تتصدق صدقةً فاجعلها عن أبويك؛ فإنه یلحقهما أجرها ولاینتقص من أجرك شیئاً".

(شعب الإیمان ، ٦/ ٢٠٤، رقم: ٧٩١١، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جب تم صدقہ کرنا چاہو ، تو اپنے والدین کی طرف سے کرو؛ کیوں کہ اس کا ثواب ان کو ملتا ہے اور تمہارے اجر میں بھی کمی نہیں کی جاتی۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إذا تصدق بصدقة تطوعاً أن یجعلها عن أبویه فیکون لهما أجرها، ولاینتقص من أجره شیئاً". رواه الطبراني في الأوسط. وفیه خارجة بن مصعب الضبي وهو ضعیف".

(مجمع الزوائد، باب الصدقة علی المیت، ۳ / ۱۳۸، ۱۳۹، رقم: ٤۷٦۹، ط: دار الكتب العلمية بيرت)

حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح  میں ہے:

"فللإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیره عند أهل السنة والجماعة سواء کان المجعول له حیًّا أو میتًا من غیرأن ینقص من أجره شيء. وأخرج الطبراني والبیهقي في الشعب عن ابن عمر قال: قال رسول الله ﷺ: إذا تصدق أحدکم بصدقة تطوعاً فلیجعلها عن أبو یه؛ فیکون لهما أجرها ولاینقص من أجره شيء".

(حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، فصل في زیارة القبور )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں