بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک قبر میں دوسرے مردے کو دفن کرنے کاحکم


سوال

 آج کل یہ طریقہ بہت زیادہ چل پڑا ہے کہ جب کسی عزیز کا انتقال ہوتا ہے تو اس کو پہلے سے انتقال شدہ اسی عزیز کی قبر میں دفنا دیا جاتاہے، اس سلسلے میں چند باتیں دریافت کرنی ہیں:

پرانی قبر میں کب کسی مردے کی تدفین جائز ہے ؟

جب قبر بوسیدہ ہو جائے، چاہے انتقال کو زیادہ زمانہ نہ گزرا ہو یا قبر تو مناسب دیکھ بھال کی وجہ سےیا ماربل وغیرہ لگے ہونے سے اچھی حالت میں ہو، مگر زمانہ اتنا طویل ہو چکا ہو مثلا تقریبا دس پندرہ سال  تو کیا ان قبروں میں نئی تدفین ہوسکتی ہے؟

انتقال کو چند سال ہوئے ہیں قبر بھی صحیح ہے، مگر قبرستان میں جگہ نہیں اور قرب و جوار کے اکثر قبرستانوں میں جگہ نہ نکلنے پر ہرجگہ کسی نہ کسی کی قبر کھود کر ہی نئی قبر بنائی جاتی ہو تو کیا ایسی صورت میں کسی اور کی قبر کھلوانے کے بجائے اپنے عزیز کی قبر کو کھلوایا جا سکتا ہے یا کسی نامعلوم قبر میں تدفین زیادہ بہتر ہے ؟

ایک قبر میں کسی دوسرے کی تدفین کی کیا کیا شرائط ہیں؟ واضح فرما دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں   قبر اتنی پرانی ہوجائے کہ میت کےبالکل مٹی بن جانے کا گمان غالب ہوتو ضرورت کے موقع پر اس قبر میں دوسری میت کو دفن کرنا جائز ہے، اور اگر میت مٹی نہ بنی ہو توایسا کرنا منع ہے اگر یہ گمان غالب تھا کہ میت اب تک مٹی ہوچکی ہوگی ،لیکن کھدائی کے بعد معلوم ہو کہ میت کی ہڈیاں وغیرہ کچھ قبر میں موجود ہیں تو قبر میں ایک طرف مٹی کی آڑ بناکر علیحدہ رکھ دی جائیں، اگر میت  موجود ہے تو اس میں کسی اور میت کو دفن نہ کیاجائے۔

حاشية  طحطاوی میں ہے :

"وسئل أبو بكر الأسكافي عن المرأة تقبر في قبر الرجل؟ فقال: إن كان الرجل قد بلي ولم يبق له لحم ولا عظم جاز، وكذا العكس، وإلا فإن كانوا لايجدون بداً يجعلون عظام الأول في موضع، وليجعلوا بينهما حاجزا بالصعید."

 (ص: 613، ط: دار الکتب العلمیة)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

‌"ولا ‌يدفن ‌اثنان أو ثلاثة في قبر واحد إلا عند الحاجة."

(الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، کتاب الصلوٰۃ، ص/166، ج/1، ط/رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502101993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں