بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک آن لائن ایپلیکیشن میں کاروبار کی صورت اور اس کا حکم (ملٹی لیول مارکیٹنگ)


سوال

 مسئلے کی نوعیت یہ ہے کہ ایک ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرنی پڑتی ہے،  اس میں اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے، پھر اکاؤنٹ میں پیسے ڈالنے ہوتے ہیں ،کم سے کم چار ہزار روپے ، اس کے بعد ہفتہ وار ہمارے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیے  جاتے ہیں پانچ سو روپیہ،اس کے بعد ایک ریفر کوڈ ہوتا ہے اکاؤنٹ کا ،اور اپنی ٹیم بنائی جاتی ہے  پھر لوگوں کو انوائٹ کیا جاتا ہے،  اپنے اس  کوڈ کے ذریعے سے ان کو اسی کمپنی میں ایڈ کیا جاتا ہے، پھر وہ اکاؤنٹ بناتے ہیں اور انویسٹ کرتے ہیں،  پھر ان کی انویسٹمنٹ  کے منافع کا 15 پرسنٹ ہمیں بھی ملتا ہے،  پھر میرے ریفر کوڈ کے ذریعہ سے  جتنے  لوگ ایڈ ہوتے جائیں گے  پرافٹ میں سے ہمیں بھی پندرہ پرسنٹ ملتا رہے گا،یہ ترتیب ہوتی ہے ، تو کیا اس طرح کاروبار کرنا آن لائن جائز ہے؟ ذرا اس میں وضاحت کے ساتھ جواب دے دیں کہ یہ طریقہ جائز ہے یا ناجائز ہے ؟اس  میں نقصان نہیں ہوتا اور دوسری بات یہ کہ وہ پرافٹ    متعین ہےتو کیا یہ جائز ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں ذکر کردہ ایپلیکیشن میں انویسٹمنٹ کر  نا اور اس سے نفع کمانا  درج ذیل وجوہات کی بنا پر نا جائز ہے:

1:پہلی بات یہ واضح نہیں ہے کہ اس ایپلیکیشن کا کاروبار حقیقت میں موجود ہے یا صرف آن لائن کاروبار ہے جس کا خارج میں وجود نہیں ہے، اگر بالفرض حقیقت میں  یہ کاروبار موجود ہو تب بھی اس میں نفع کی یقین دہانی ہے، اور نقصان نہ ہونے کی گارنٹی ہے، جب کہ شرعی اعتبار سے کاروبار میں سرمایہ کار نفع اور نقصان دونوں میں شریک ہوتا ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں   نفع کی یقین دہانی کروانا درست نہیں ہے، بلکہ اس طرح کا نفع سود  ہے اور حرام ہے ۔

2: سوال میں مذکور طریقہ کار میں یہ بات واضح ہے کہ انویسٹمنٹ کے بعد متعین رقم  ہفتہ واری بنیاد پر یقینی طور پر ادا کی جاتی ہے جو کہ نا جائز ہے ، جب کہ شرعی اعتبار سے درست صورت یہ ہوتی ہے کہ نفع کی فیصد متعین کی جائے  ، کوئی متعین رقم طے نہ کی جائے، کیوں کہ ممکن ہے کہ کاروبار میں نقصان ہوجائے  اور سرے سے نفع ہی حاصل نہ ہو، یا پھر نفع تو ہو لیکن متعین کردہ رقم جتنا نہ ہو۔

3: کسی کو ریفر کرنے کی وجہ سے  کمیشن دینے کا حکم یہ ہے کہ جس شخص کو کوئی خود کمپنی میں انویسمنٹ کرنے کے لیے لائے  اس کا کمیشن  لینا تو جائز ہے (بشرطیکہ اس کمپنی میں انویسمنٹ کرنے کے جواز کی  بقیہ تمام شرائط  موجود ہوں)، لیکن صورتِ مسئولہ میں   جس کو ریفر کیا ہے،  وہ آگے جس کو ریفر کرے ، تو پہلے شخص کے لیے اس کا کمیشن لینا   جائز نہیں ہے، لہٰذا اگر اس کمپنی میں انسویسمنٹ کے وقت یہ بھی شرط ہو،  یا اس کمپنی کا اصل کام ہی اس طرح کمیشن در کمیشن دینا ہو ، تو بھی اس میں انویسمنٹ کرنا جائز نہیں ہے۔

رد المحتار  میں ہے:

"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن ‌الحقوق ‌المجردة كحق الشفعة."

(كتاب البيوع، مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، ج:4، ص:518، ط:ايچ ايم سعيد)

درر الحکام میں ہے:

"المادة (1337) - (يشترط أن تكون حصة الربح الذي بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع فإذا اتفق على أن يكون لأحد الشركاء كذا درهما مقطوعا من الربح تكون الشركة باطلة).

يشترط أن تكون حصة الربح الذي سيقسم بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع، وبتعبير آخر يجب أن لا يكون في تعيين الربح حال يقطع الشركة أي يجب أن يكون الربح أولا: جزءا، فإذا شرط كل الربح لأحد الشركاء لا تصح الشركة، ثانيا: أن يكون شائعا، فلذلك إذا اتفق على أن يكون لأحد الشركاء كذا درهما مقطوعا كمائة درهم من الربح وأن يكون باقيه كاملا للآخر أو مشتركا تكون الشركة باطلة ويقسم الربح على الوجه المبين في المادة (1368) لأنه من الجائز أن يحصل ربح أكثر من الربح الذي عين مقطوعا ويحرم الشريك الآخر من الربح بالكلية فتنقطع الشركة في هذا الحال (رد المحتار والبحر).

وإن يكن أن الشركة لا تبطل بالشروط الفاسدة بل يبطل الشرط وتبقى الشركة صحيحة إلا أن بطلان الشركة هنا لم يكن ناشئا عن الشرط الفاسد بل ناشئ عن وجود شرط ينفي الشركة كما بين آنفا (البحر بزيادة)."

(الكتاب العاشر: الشركات، الباب السادس في بيان شركة العقد، الفصل الثاني في بيان شرائط شركة العقد العمومية، ج:3، ص:352، ط:دار الجيل)

و فیہ ایضاً                 :

"(المادة 424) :الأجير المشترك لا يستحق الأجرة إلا بالعمل.

أي لا يستحق الأجرة إلا بعمل ما استؤجر لعمله؛ لأن الإجارة عقد معاوضة فتقتضي المساواة بينهما فما لم يسلم المعقود عليه للمستأجر لا يسلم له العوض والمعقود عليه هو العمل، أو أثره على ما بينا؛ فلا بد من العمل.(زيلعي. رد المحتار)."

(الكتاب الثاني:الإجارة، الباب  الأول في بيان الضوابط العمومية للإجارة، ج:1، ص:457، ط:دارالجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں