بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مشت سے زیادہ لمبی ڈاڑھی رکھنا


سوال

شرعی  ڈاڑھی  کی کم سے کم حد ایک مشت ہے ، لیکن زیادہ کی کیا حد ہے، یعنی کتنی لمبی  ڈاڑھی رکھ  سکتے  ہیں؟

جواب

 بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے، اس سے زائد بال ہوں تو ایک مشت کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں، اور ایک مشت سے بہت زائد لمبی داڑھی رکھنا  سنت کے خلاف ہے،  مشت سے اتنی زیادہ داڑھی رکھی جائے جس میں خوب صورتی اور وقار ہو،  ایک مشت سے زائد داڑھی کو کاٹ کر گولائی میں کرنا  حضرت ابن عمراور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہما کی روایت سے ثابت ہے، جو درج ذیل ہے:

' عن ابن عمرؓ عن البني صلی اﷲ علیه وسلم قال: خالفوا المشرکین، وفروا اللحیٰ، واحفوا الشوارب، وکان ابن عمر إذا حج، أوعمر قبض علی لحیته فما فضل أخذه.'

(صحیح البخاري ، کتاب اللباس، باب تقلیم الأظفار ۲/۸۷۵، رقم: ۵۶۶۳، ف:۵۸۹۲)

' وقد روي عن أبي هریرة أیضاً أنه کان یقبض علی لحیته فیأخذ مافضل عن القبضة.'  (هامش الترمذي ۲/۱۰۵)
'عن الحسن قال: کانوا یرخصون فیمازاد علی القبضة من اللحیة: أن یؤخذ منها'۔ (مصنف ابن أبي شیبة، مؤسسة علوم القرآن بیروت۱۳/۱۱۲، رقم:۲۵۹۹۵)
'عن أبي هریرة: أنه کان یأخذ من لحیته ماجاز القبضة'۔ (مصنف ابن أبي شیبة ۱۳/۱۱۳، رقم:۲۵۹۹۹)

نیز خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی داڑھی مبارک کے بڑھے ہوئے بال کم کرناثابت ہے، جس کی مقدار کی وضاحت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مذکورہ روایات میں موجود ہے۔

'عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده، أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه کان یأخذ من لحیته من طولها وعرضها.'

(سنن الترمذي، کتاب الأدب، باب ماجاء في الأخذ اللحیة، النسخة الهندیة ۲/۱۰۵، دار السلام رقم: ۲۷۶۲)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں