بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کو امام مقرر کرنا


سوال

کیا داڑھی کاٹنے والے کو مستقل امام بنانا درست ہے جو  شریعت کی مقررہ حدود سے کم داڑھی رکھتا ہو؟

جواب

 داڑھی ایک مشت سے کم کرنے یا مونڈنے والے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہِ  تحریمی (ناجائز) ہے، البتہ اگر کوئی متدین امام میسر نہ ہو اور ایسے شخص کی اقتدا نہ کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا انفراداً نماز ادا کرنے سے بہتر ہے ، ایسے شخص کی اقتدا میں نماز  ہوجائے گی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ  ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے شخص کو مستقل امام متعین نہ کیا جائے، ایسے شخص کو مقرر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔

"فتاوی شامی"  میں ہے:

"و أما الأخذ منها أي من اللحية و هي دون ذالك: أي دون القبضة، كما يفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل اليهود... و مجوس الأعاجم."

( كتاب الصوم، مطلب في الاخذ من اللحية ٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

''حلبی کبیر '' میں ہے:

"و لو قدّموا فاسقاً  يأثمون بناء علي أن كراهة تقديمه كراهة تحريم ؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه ..." الخ

(كتاب الصلوة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں