بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مدرسہ کے لیے وقف زمین دوسرے مدرسہ کو دینا


سوال

ایک مدرسہ کےلیے وقف کردہ زمین دوسرے مدرسہ کودیناکیساہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب واقف نے ایک مدرسہ کے لئے زمین وقف کردی تو اس   زمین کو دوسرے مدرسہ کو دینا جائز نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے : 

"قال الخير الرملي: أقول: ومن اختلاف الجهة ما إذا كان ‌الوقف ‌منزلين أحدهما للسكنى والآخر للاستغلال فلا يصرف أحدهما للآخر وهي واقعة الفتوی."

(361/4،مطلب التحدید فی وقف العقار،سعید)

البحر الرائق ميں هے :

"أما إذا ‌اختلف ‌الواقف أو اتحد الواقف واختلفت الجهة بأن بنى مدرسة ومسجدا وعين لكل وقفا وفضل من غلة أحدهما لا يبدل شرط الواقف۔۔۔وقد علم منه أنه لا يجوز لمتولي الشيخونية بالقاهرة صرف أحد الوقفين للآخر."

(234/5،دار الكتاب الإسلامي)

الفقه الاسلامی وادلته میں ہے :

"إذا صحّ الوقف خرج عن ملک الواقف ، وصار حبیسًا علی حکم ملک الله تعالی ، ولم یدخل في ملک الموقوف علیه ، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالک الأول) کسائر أملاکه ، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه ولا قسمته."

( ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)

 فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 144310100350

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں