بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد میں تراویح کی متعدد جماعت


سوال

ہم  15  شعبان سے جماعت میں جا رہے ہیں اور ہمارے ساتھ ایک حافظ صاحب بھی ہیں تو ہماری جماعت الگ الگ مساجد میں رکے  گی،  جس کی وجہ سے ہمارا قرآن ناقص ہوگا، اس لیے  ہم ہماری جماعت کے حافظ صاحب کے ساتھ جس مسجد میں ایک تراویح کی جماعت ہو رہی ہے،  اسی مسجد  میں الگ سے تراویح  پڑھ  سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ایک مسجد میں فرائض کی متعدد جماعت کرانا مکروہ ہے ،   تراویح کی نماز میں بھی  افضل یہی ہے کہ سب ایک ہی امام کے پیچھے تراویح پڑھیں، تاہم اگر   دونوں اماموں کی آوازیں آپس میں نہ ٹکرائیں  اور باہمی اختلاف کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ایک مسجد میں تراویح  کی دو جماعتیں کرائی جاسکتی ہیں ؛  لہذا  سائل  اور  اس  کی  جماعت کو  قرآن مکمل کرنے  کی غرض سے مسجد  میں  اپنی تراویح کی الگ جماعت کرانے کی اجازت ہوگی۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

”سوال:ایک متوسط مسجد جس میں دو حصے ہیں اوپر ،نیچے تو رمضان المبارک میں اوپر نیچے دونوں جگہ تراویح ہوسکتی ہے ۔۔۔الخ

جواب : تراویح دو جگہ ہوسکتی ہے بشرطیکہ آوازوں میں ٹکراؤ نہ ہو  ۔۔۔الخ“

(کتاب الصلاۃ باب التراویح ج نمبر ۷ ص نمبر ۲۷۳،فاروقیہ)

(امدادالفتاویٰ،فصل فی التراویح،جلد:1،صفحہ:370،مطبوعہ:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں