بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد میں نفل کی نیت سے اقتداء کر کے دوسری مسجد میں جا کر امامت کراوانے کا حکم


سوال

میں ایک مسجد میں جمعہ کی نمازنفل کی نیت سے ایک امام کے پیچھے پڑھتا ہوں پھر دوسری میں جمعہ کی نماز کی امامت کراتاہوں اور لوگ میری اقتدا کرتے ہیں کیا ایسا کرنے نماز درست ہوجائےگی اور لوگوں کی اقتدا میرے پیچھے درست ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب سائل پہلی مرتبہ نفل کی نیت سے جمعہ ادا کرتا ہے اور پھر دوسری مسجد میں جمعہ کے دو فرض کی امامت کرتا ہے اور لوگ اقتدا  کرتے ہیں  تو ایسی صورت سائل اور مقتدیوں دونوں کا جمعہ ادا ہوجائے گا؛ کیوں کہ  سائل بھی فرض ادا کر رہا ہے اور لوگ بھی فرض کی نیت سے اقتدا  کر رہے ہیں۔

لیکن   سائل کا یہ طریقہ مناسب نہیں ہے، سائل کو صرف ایک ہی جگہ جمعہ ادا کرنا چاہیے  ، دو مرتبہ (یعنی پہلے نفل کی نیت سے ایک مسجد میں جمعہ کی نماز میں شامل ہونا اور پھر خود دوسری مسجد میں جماعت کروانا) جمعہ ادا کرنا نہ سنت ہے نہ مستحب ہے  اور اس میں لوگوں کے تشویش میں مبتلا  ہونے کا غالب امکان ہے، لہذا سائل مستقل بنیادوں پر اس طرح نہ کرے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويصلي المتنفل خلف المفترض. كذا في الهداية وإن لم يقرأ في الأخريين. كذا في التتارخانية ناقلا عن جمع الجوامع."

(کتاب الصلاۃ، باب الخامس، فصل ثالث، ج نمبر۱ ص نمبر ۸۵، دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا اقتداء المفترض بالمتنفل."

(کتاب الصلاۃ، باب الخامس، فصل ثالث، ج نمبر۱ ص نمبر ۸۶، دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"عن جابر، قال: كان معاذ بن جبل يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يأتي قومه فيصلي بهم» . متفق عليه

«(عن جابر قال: كان معاذ بن جبل يصلي) أي: سنة العشاء أو نفلا (مع النبي صلى الله عليه وسلم : لإدراك فضيلة الصلاة معه، وفي مسجده ولتعلم الآداب منه (ثم يأتي قومه فيصلي بهم) أي: فرضه، وحمل فعل الصحابي على المتفق عليه جوازا أولى من حمله على المختلف فيه، وهو عكس ما ذكرناه."

(کتاب الصلاۃ، باب من صلی صلاۃ مرتین، ج نمبر ۳، ص نمبر ۸۸۴، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں