بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد میں دو محراب بنانا


سوال

ایک مسجد میں دو محراب بنا سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

مسجد کے مسجد ہونے کے لیے  کوئی مخصوص شکل و وضع لازم نہیں کی گئی، لیکن چند چیزیں مسجد کی مخصوص علامت کی حیثیت میں معروف ہیں، ایک ان میں سے مسجد کا محراب ہے، جو قبلہ کا رُخ متعین کرنے کے لیے اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ  کو متعین کرنے  تجویز کی گئی ہے کہ امام  نماز پڑھاتے وقت مسجد کے بالکل وسط میں ایسی جگہ کھڑا ہو کہ اس کے دونوں جانب صف برابر ہو  ، مساجد کی تعمیر میں  مسلمانوں کا دستور بھی ایک ہی محراب کا رہا ہے ؛ اس لیے مسجد میں صرف ایک محراب بنانا  چاہیے، دوسرے محراب کی ضرورت نہیں ہے اور یہ مال کا بلا وجہ خرچ کرنا ہے جو کہ اسراف میں شامل ہے ۔

الدر مع الرد(568/1):

وكذا قوله في موضع آخر: السنة أن يقوم الإمام إزاء وسط الصف، ألا ترى أن المحاريب ما نصبت إلا وسط المساجد وهي قد عينت لمقام الإمام اهـ.

الموسوعۃ الفقہیۃ (194/36):

اختلف الفقهاء في حكم اتخاذ المحراب: فقال الحنابلة: اتخاذ المحراب مباح، نص عليه، وقيل: يستحب، أومأ إليه أحمد واختاره الآجري وابن عقيل وابن الجوزي وابن تميم، ليستدل به الجاهل، وكان أحمد يكره كل محدث، واقتصر ابن البناء عليه فدل على أنه قال به .وقال الزركشي: كره بعض السلف اتخاذ المحاريب في المسجد وعبارة الحنفية والمالكية تدل على إباحته. قال ابن عابدين: إن الإمام - الراتب - لو ترك المحراب وقام في غيره يكره ولو كان قيامه وسط الصف لأنه خلاف عمل الأمة  وقال الدسوقي: المشهور أن الإمام يقوم في المحراب حال صلاة الفريضة كيف اتفق 

تبیین الحقائق(168/1):

(ولا نقشه بالجص وماء الذهب) أي لا يكره نقش المسجد بهما وفيه إشارة إلى أنه لا يؤجر عليه ومنهم من كره ذلك لقوله - عليه الصلاة والسلام - «من أشراط الساعة تزيين المساجد» الحديث وقال عمر بن عبد العزيز هذه الكلمات حين مر به رسول الوليد بن عبد الملك بأربعين ألف دينار لتزيين مسجد النبي - صلى الله عليه وسلم - المساكين أحوج من الأساطين ومنهم من قال إنه قربة لما فيه من تعظيم المسجد وإجلال الدين وقد زخرفت الكعبة بماء الذهب والفضة وسترت بألوان الديباج تعظيما لها وعندنا لا بأس به ولا يستحب وصرفه إلى المساكين أحب إلا أنه ينبغي له أن لا يتكلف لدقائق النقش في المحراب فإنه مكروه؛ لأنه يلهي المصلي وعليه يحمل النهي الوارد عن التزيين أو على التزيين مع ترك الصلاة بدليل آخر وهو قوله - عليه الصلاة والسلام - «وقلوبهم خاوية عن الإيمان» هذا إذا فعله من مال نفسه.

فقط واللہ اعلم 

محراب کے متعلق مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے: 

مسجد کے محراب کی حقیقت اور وجہ تسمیہ 


فتوی نمبر : 144207200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں