بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی زائد چٹائیاں دوسری مسجد میں استعمال کرنا


سوال

ایک مسجد کی چٹائی وغیرہ کو دوسری مسجد میں استعمال کرنا کیسا ہے؟مع الدلائل جواب کی ضرورت ہے۔

جواب

اگر مسجد میں چٹائیاں زائد موجود ہیں اور حفاظت کی کوئی صورت نہیں، خراب اور ضائع ہورہی ہیں تو زائد چٹائیاں ایسی مساجد میں بچھانا درست ہے جہاں ضرورت ہو، متولی اور دیگر اہل الرائے حضرات کے مشورہ سے دے سکتے ہیں، بلا مشورہ نہ دیں؛ تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہو۔ (فتاوی محمودیہ 14 / 588 ط: فاروقیہ)

(ومثله) في الخلاف المذكور (حشيش المسجد وحصره مع الاستغناء عنهما و) كذا (الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد والرباط والبئر) والحوض (إلى أقرب مسجد أو رباط أو بئر) أو حوض (إليه).

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين  4/ 359 ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں