بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں مرد اور عورت کا نکاح کا ایجاب و قبول کرنا


سوال

ایک  نکاح  کی مجلس میں ایک بیوہ نے کہا کہ میں نے  5000روپے حق مہر کے بدلے فلاں شخص سے نکاح کرلیا اور اس شخص (مرد)نے کہا کہ میں نے قبول کرلیا۔مجلس میں ایک مرد اور دو عورتیں بطور گواہ موجود تھے۔کیا اس طریقے سے نکاح  هوجائے گا؟

جواب

مسلمان  مرد  و  عورت کا  نکاح صحیح ہونے کے لیے مجلسِ نکاح میں گواہی کے لیے دو مسلمان عاقل بالغ مردوں یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کا موجود ہونا  ضروری ہے۔ لہذا صورتِ  مسئولہ میں     ایک مجلس میں شرعی گواہان  ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں  مرد وعورت کے مذکورہ جملے  کہنے سے دونوں کا آپس میں نکاح منعقد ہوگیا ۔ اب انہیں چاہیے کہ اپنے نکاح کی تشہیر کردیں؛ تاکہ تہمت کے اندیشہ سے محفوظ رہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"( ومنها: ) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح، هكذا في البدائع. وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام ... ويشترط العدد فلاينعقد النكاح بشاهد واحد، هكذا في البدائع. ولايشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين". (6/418)

 فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں