موجودہ وائرس کے سبب کیا محلہ کی مسجد میں نمازِ عید الفطر کی دو جماعتیں کی جاسکتی ہیں جب حکومت نے نماز کے لیے صرف پانچ افراد کی اجازت دی ہو؟
حکومت پاکستان کی جانب سے چوں کہ عید کی نماز پر سے پابندی اٹھا لی گئی ہے، لہذا پورے اہتمام کے ساتھ عیدگاہ یا بڑی جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے، اور ایک دفع جس جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کرلی جائے، اسی مقام پر دوسری جماعت کرنا مکروہ ہے، لہذا اگر کسی کی ایک جماعت نکل جائے تو شہر میں دوسری جگہ جہاں نماز عید ادا کی جا رہی ہو وہاں شرکت کرلی جائے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَلَمْ تُقْضَ إنْ فَاتَتْ مَعَ الْإِمَامِ) ؛ لِأَنَّ الصَّلَاةَ بِهَذِهِ الصِّفَةِ لَمْ تُعْرَفْ قُرْبَةً إلَّا بِشَرَائِطَ لَا تَتِمُّ بِالْمُنْفَرِدِ فَمُرَادُهُ نَفْيُ صَلَاتِهَا وَحْدَهُ وَإِلَّا فَإِذَا فَاتَتْ مَعَ إمَامٍ وَأَمْكَنَهُ أَنْ يَذْهَبَ إلَى إمَامٍ آخَرَ فَإِنَّهُ يَذْهَبُ إلَيْهِ؛ لِأَنَّهُ يَجُوزُ تَعْدَادُهَا فِي مِصْرٍ وَاحِدٍ فِي مَوْضِعَيْنِ وَأَكْثَرَ اتِّفَاقًا". ( كتاب الصلاة، بَابُ الْعِيدَيْنِ، ٢ / ١٧٥، ط: دار الكتاب الإسلامي) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن