بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے سے تین ہی طلاقیں واقع ہوتی ہیں


سوال

آپ سے گزارش ہے کہ میں نے اپنے چھوٹے بھائی کے لیے کچھ دن پہلے ایک مسئلہ پوچھا تھا، جس کا جواب آپ نے فتوی نمبر: 144503101065 میں دیا تھا، کل بھائی نے مجھے وہ فتوی بھیجا، مسائل کتاب الطلاق، ص:473 پر  " ایک ساتھ تین طلاق" کا مسئلہ دیکھا، جس میں جواب دیا گیا ہے کہ ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کے بعد رجوع کیا جاسکتا ہے۔

ذہن کا فی پریشان ہے، کیا کریں؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ از روئے قرآن و حدیث اور جمہور صحابہ  کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ بالخصوص ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاء و محدثین  جن میں یہ حضرات شامل ہیں امام اوزاعی، امام ابوحنیفہ، امام نخعی، امام ثوری، امام مالک، امام شافعی، امام احمد، اور دیگر بہت سے فقہاء و محدثین و ائمہ کرام رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے سے تین ہی طلاقیں واقع ہوتی ہیں، اور یہی مسلک صحیح اور قرآن و حدیث کے موافق ہے  اور جو حضرات ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے کو ایک طلاق قرار دیتے ہیں، ان کا یہ مسلک نہایت ہی کمزور اور قرآن و حدیث اور اہل سنت و الجماعت کے مسلک  کے خلاف ہے۔ 

لہٰذاآپ کے بھائی نےاپنی بیوی کو  جب ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی ہیں، تو اس کی بیوی پر تین ہی طلاقیں واقع ہوئی ہیں، گزشتہ فتوی  میں جاری ہو نے والا جواب بجا اور درست ہے۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"ومذهب ‌جماهير ‌العلماء ‌من ‌التابعين ومن بعدهم منهم: الأوزاعي والنخعي والثوري وأبو حنيفة وأصحابه ومالك وأصحابه ومالك وأصحابه والشافعي وأصحابه وأحمد وأصحابه، وإسحاق وأبو ثور وأبو عبيد وآخرون كثيرون، عل أن من طلق امرأته ثلاثا وقعن، ولكنه يأثم، وقالوا: من خالف فيه فهو شاذ مخالف لأهل السنة، وإنما تعلق به أهل البدع ومن لا يلتفت إليه لشذوذه عن الجماعة التي لا يجوز عليهم التواطؤ على تحريف الكتاب والسنة."

(كتاب فضائل القرآن، ج:20، ص:233، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں