تین طلاقیں ایک مجلس میں تین ہوتی ہیں یا ایک؟ مشہور یہ کیا جارہا ہے کہ طلاق عورت کے حیض سے تعلق رکھتی ہے، کیوں کہ سورہ نساء میں تین حیض کا ذکر ہے، ایک حیض میں پچاس دفعہ بھی طلاق دینے سے ایک ہوگی؟
قرآن و حدیث، جمہور صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین بشمول ائمہ اربعہ ( یعنی حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک ، حضرت امام شافعی، اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کے متفقہ فتوی کی رو سے ایک مجلس میں دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں، جو لوگ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک شمار کرتے ہیں ان کا قول قرآن و حدیث، جمہور صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین بشمول ائمہ اربعہ کے متفقہ فتوی کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناقابلِ اعتبار ہے۔
لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ طلاق کا تعلق عورت کے حیض سے ہے، سورہ نساء میں ایسی کوئی آیت نہیں جس میں طلاق کے لیے تین حیض کو معیار بنایا گیا ہو، تاہم سورہ بقرہ میں عدت کے لیے تین حیض بتایا گیا ہے، آپ کو دونوں آیتوں میں شبہ ہورہا ہے، عدت کا حکم بتانے والی آیت کو طلاق سے جوڑ دیا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
" وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث."
(کتاب الطلاق، جلد:3، صفحہ: 233، طبع: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100344
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن