اگر ایک عورت کا انتقال ہوجائے،اور اس کی ایک ماہ کی چھوٹی بیٹی ہو،تو کیا اس کے نانانانی اس بچی کو اس کے والد کی مرضی کے بغیراپنے پاس رکھ سکتے ہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بچی جس کی عمر ایک ماہ ہے ،اس کی پرورش کاحق نو سال تک اس کی نانی کو حاصل ہے ،لہذا بچی کے نانا نانی والد کی اجازت کے بغیر بچی کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ،البتہ بچی کے والد کو اس سے ملاقات یا اس کی دیکھ بھال سے روکنا شرعا درست نہیں، بہتر یہ ہے کہ باہمی مصالحت ومفاہمت سے معاملہ کو طے کریں ،تاکہ خاندان انتشار سے محفوظ رہ سکے ۔
الدرالمختار میں ہے:
"(ثم) أي بعد الام بأن ماتت أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الام) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الاب وإن علت) بالشرط المذكور."
(كتاب الطلاق، باب الحضانة، ج:3،ص:563، ط:سعید)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجة بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة ، وإن علت ، فإن لم يكن للأم أم فأم الأب أولى ممن سواها، وإن علت كذا في فتح القدير."
(کتاب الطلاق، الباب السادس عشرفی الحضانة،ج:1،ص:541، ط :دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144412101555
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن