ایک آدمی پر میرا 180000قرض ہے، کیا اس آدمی کو اتنی رقم زکاۃ کی مدمیں دے کر میں اس سے اپنا قرض وصول کرسکتاہوں؟
اگر مذکورہ شخص صاحبِ نصاب نہیں ہے، یعنی اس کے پاس اتنا سونا چاندی یا نقدی یا ضرورت سے زائد اشیاء یا ان سب یا بعض کا مجموعہ موجود نہیں کہ جس کی کل مالیت سے آپ کے واجب الادا قرضہ (۱۸۰۰۰۰) منہا کر نے کے بعد بھی اس کی ملکیت میں نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر ضرورت سے زائد مال یا سامان باقی بچتا ہو تو آپ اس شخص کو ایک لاکھ اسی ہزار (۱۸۰۰۰۰) روپے زکات کی مد میں مالک بنا کر دینے کے بعد وہ پیسے اپنے قرض کی مد میں اس سے وصول کر سکتے ہیں، ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200419
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن