بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک کا بیج، ایک کی زمین اور ایک کے عمل کی شرط پر مزارعت


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زمین ایک کی ہو اور پانی، بیج، ٹریکٹر دوسرے کا اور عمل تیسرے شخص کی ہو پیداوار میں سے ساتواں حصہ زمین والا کا ہو اور باقی چھ حصوں میں پانچ حصے، پانی، بیج، ٹریکٹر والا لے لیتا ہے اور ایک حصہ عامل کو بچتا ہے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا یہ صورت صحیح ہے یانہیں؟ نیز ایسے عقد کو شریعت کی اصطلاح میں کیا کہتے ہیں۔ 

جواب

مزارعت کی مذکورہ صورت شرعا جائز نہیں ، یہ مزارعت فاسدہ ہے۔اس طرح کی مزارعت کا حکم یہ ہے کہ زمین سے نکلنے والا غلہ بیج والے کا ہوگا اور بیج والے پر زمین  اور عامل کی اجرت مثل لازم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وبطلت) في أربعة أوجه (لو كان الأرض والبقر لزيد، أو البقر والبذر له والآخران للآخر) أو البقر أو البذر له (والباقي للآخر) ، فهي بالتقسيم العقلي سبعة أوجه؛ لأنه إذا كان من أحدهما أحدها والثلاثة من الآخر، فهي أربعة، وإذا كان من أحدهما اثنان واثنان من الآخر فهي ثلاثة، ومتى دخل ثالث، فأكثر بحصة فسدت، وإذا صحت، فالخارج على الشرط ولا شيء للعامل إن لم يخرج شيء  في الصحيحة 

(قوله فهي بالتقسيم العقلي سبعة أوجه) الحصر صحيح بناء على أن بعض الأربعة من واحد والباقي من آخر، أما لو كان بعضها من واحد والباقي منهما فهي أكثر من سبعة كما لا يخفى بقي الكلام في حكم ما عدا هذه السبعة، وقد ذكر له البزازي ضابطا فقال: كل ما لا يجوز إذا كان من واحد لا يجوز إذا كان من اثنين، وفرع عليه ما لو أخذ رجلان أرض رجل على أن يكون البذر من أحدهما والبقر والعمل من آخر لا يصح ا. هـ. 

أي؛ لأن الأرض هنا منهما، ولو كانت من أحدهما لا يصح ونقل هذا الضابط الرملي وقال: وبه تستخرج الأحكام

(وقوله ومتى دخل ثالث فأكثر بحصة فسدت) قال في الخانية: لو اشترك ثلاثة أو أربعة ومن البعض البقر وحده أو البذر وحده فسدت، وكذا لو من أحدهم البذر فقط أو البقر؛ لأن رب البذر مستأجر للأرض، فلا بد من التخلية بينه وبينها وهي في يد العامل لا في يده ا. هـ. 

وعد في جامع الفصولين من الفاسدة ما لو كان البذر لواحد، والأرض لثان، والبقر لثالث، والعمل لرابع أو البذر والأرض لواحد والبقر لثان والعمل لثالث؛ لأن استئجار البقر ببعض الخارج لم يرد به أثر، فإذا فسدت في حصة البقر تفسد في الباقي."

(کتاب المزارعہ، ج نمبر 6،نمبر 278، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں