بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک جگہ عید کی نماز کا خطبہ پڑھا کر دوسری جگہ عید کی جماعت کرانے کا حکم


سوال

عيد كی دو جماعتیں  ہوں،  تو ایک امام پہلی جماعت  کا خطبہ اور دوسری جماعت کی امامت کراسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  بہتر اور مناسب طریقہ تو یہی ہے کہ  جو شخص عید کی نماز کی امامت کرائے تو  خطبہ بھی وہی دے،لیکن اگر عید کی نماز ایک شخص نے پڑھائی اور خطبہ کسی اور نے دیا تو  بھی عید کی نماز ادا ہوجائے گی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جو امام پہلی جماعت کرائے، تو اس کا خطبہ بھی اُسے ہی دینا چاہیے، اور دوسرا امام دوسری جماعت اور اس کا خطبہ پڑھائے، تاہم اگر پہلی جماعت کا خطبہ دوسرے امام نے  دے  دیا،ا ور پھر اس کے بعد دوسری جماعت کی امامت کروائی اور خطبہ دیا تو بھی عید کی دونوں جماعتیں درست ہوجائیں گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(لا ينبغي أن ‌يصلي ‌غير ‌الخطيب) لأنهما كشيء واحد (فإن فعل بأن خطب صبي بإذن السلطان وصلى بالغ جاز) هو المختار.

وقال عليه في الرد: (قوله لأنهما) أي الخطبة والصلاة كشيء واحد لكونهما شرطا ومشروطا ولا تحقق للمشروط بدون شرطه فالمناسب أن يكون فاعلهما واحدا ط."

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ٢/ ١٦٢، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں