بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک جگہ عید کی نماز ادا کرکے خطبہ سننے دوسری جگہ جانا


سوال

دو جگہوں پر الگ الگ امام عید کی نماز پڑھائے اور دونوں جگہوں کا آدمی ایک ہی جگہ اکٹھا ہو کر خطبہ سن لے تو کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  بہتر اور مناسب طریقہ تو یہی ہے کہ  جو شخص عید کی نماز ادا کرے وہی خطبہ بھی دے،  اگر یاد نہ ہو تو خطبہ دیکھ کر بھی پڑھا جاسکتا ہے،  لیکن اگر عید کی نماز ایک شخص نے پڑھائی اور خطبہ کسی اور نے دیا تو  بھی عید کی نماز ادا ہوجائے گی۔ نیز عید کی نماز کے بعد خطبہ دینا سنت ہے۔

لہذا  صورتِ  مسئولہ میں اگر ایک امام کے پیچھے عید کی نماز پڑھنے والے مقتدی نماز کے بعد قریبی کسی اور امام کے پاس جاکر عید کا خطبہ سن لیں تو  ان کی نماز ادا ہوجائے گی، البتہ پہلی جگہ بلاعذر خطبہ چھوڑدینا خلافِ سنت اور برا عمل ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 147):
"ولاينبغي أن يصلي غير الخطيب، كذا في الكافي".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2/ 166):
"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها.
(قوله: فإنها سنة بعدها) بيان للفرق وهو أنها فيها سنة لا شرط وأنها بعدها لا قبلها بخلاف الجمعة. قال في البحر: حتى لو لم يخطب أصلا صح وأساء لترك السنة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں