چلڈرن ہسپتال لاہور میں ایک جامع مسجد ہے اور ہسپتال ہی میں تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹی مسجد ہے جس میں تقریباً 30 افراد کی گنجائش ہے، اور اس میں پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے، اس کے اردگرد تقریبًا 500 ڈاکٹر صاحبان رہائش پذیر ہیں، کرونا بیماری کے دوران چوں کہ جمعہ کی نماز میں 5 سے 10 تک افراد کو مسجد میں جمعہ ادا کرنے کی اجازت تھی؛ اس لیے کچھ ڈاکٹر حضرات نے اس چھوٹی مسجد میں نمازِ جمعہ شروع کر دیا تھا۔
اب حکومتی پابندی تو نہیں رہی، لیکن نماز جمعہ ادا کیا جا رہا ہے. سوال یہ ہے کہ جامع مسجد کے ہوتے ہوئے اس چھوٹی مسجد، جس کی تفصیل اوپر بیان ہوئی، میں نماز جمعہ کی ادائیگی جاری رکھی جا سکتی ہے یا بند کر دی جائی؟
واضح رہے کہ جمعہ کی نماز جامع مسجد میں جا کر پڑھنا سنت اور افضل ہے، اس لیے کہ ایسا کرنے میں مسلمانوں کے اجتماع اور اس کی شان وشوکت کا اظہار ہے، لیکن جمعہ کی نماز کی درستی کے لیے چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ اس لیے شہر یا فنائے شہر میں کہیں بھی جمعہ کی نماز ادا کر لی جائے تو نماز درست ہو جائے گی۔
لہذا بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ ہسپتال میں ایک جامع مسجد ہے اور وہاں جمعہ کا قیام ہوتا ہے تو بہتر یہی ہے کہ تمام لوگ اُسی مسجد میں جمعہ ادا کریں، لیکن اگر کسی وجہ سے (مثلًا ایک کلومیٹر پیدل چل کر جانا مشکل ہو) دوسری چھوٹی مسجد میں بھی جمعہ کی نماز ادا کی جائے تو درست ہے۔
حلبی کبیری میں ہے:
"وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر".
(ص؛551، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، ط؛ سہیل اکیڈمی)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137):
"و تؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200752
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن