بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہی شخص کو زمین مزارعت کے طور پر الگ الگ شرط پر دینا


سوال

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ مزارعت کی جو جائز صورتیں ہیں اس پر اگر کوئی اس طریقے سے عمل کرے کہ اس کی 500 کنال زمین ہے، چاہے ایک جگہ میں ہو یا دو جگہوں میں ،اب اس نے ایک ہی شخص کو 250 کنال زمین ایک شرط جواز پر دیدی اور دوسری 250 کنال زمین دوسری شرط جواز پر دیدی یعنی شرط جواز دونوں میں مختلف ہے تو یہ صورت مزارعت کی جائز ہے یا نہیں؟. دلائل بھی کتابوں کے حوالے سے ذکر کریں ۔ سوال علماء کی طرف سےبھیجا جارہا ہے۔

جواب

مزارعت  کی مندرجہ  ذیل صورتیں  شرعاً جائز ہیں:

1- زمین اور بیج ایک کا ہو اور بیل (یا ٹریکٹر) ومحنت دوسرے کی ہو۔

2- زمین ایک کی ہو اور بیج اور بیل اور محنت دوسرے کی ہو۔

3- زمین اور بیل (یا ٹریکٹر)  اور  بیج ایک کا ہو اور محنت دوسرے کی ہو۔

اگر مذکورہ بالا صورتوں  میں  سے کوئی صورت  نہ  ہو تو مزارعت فاسد ہوجائے گی؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص اپنی زمین(چاہے وہ ایک جگہ ہو یا مختلف جگہ ہو) ایک ہی شخص کو الگ الگ  شرطِ جواز  پر دیتا ہے   تو شرعاً ایسا کرنا درست ہے ۔

الہدایہ فی شرح بدایۃ المبتدی میں ہے :

"قال: "وهي عندهما على أربعة أوجه: إن كانت الأرض والبذر لواحد والبقر والعمل لواحد جازت المزارعة" لأن البقر آلة العمل فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط بإبرة الخياط، "وإن كان الأرض لواحد والعمل والبقر والبذر لواحد جازت" لأنه استئجار الأرض ببعض معلوم من الخارج فيجوز كما إذا استأجرها بدراهم معلومة "وإن كانت الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من آخر جازت" لأنه استأجره للعمل بآلة المستأجر فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط ثوبه بإبرته أو طيانا ليطين بمره "وإن كانت الأرض والبقر لواحد والبذر والعمل لآخر فهي باطلة" وهذا الذي ذكره ظاهر الرواية."

(کتاب المزارعۃ،ج:۴،ص:۳۳۸،داراحیاءالتراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں