بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہی مسجد میں کئی جگہوں پر ایک ہی آیتِ سجدہ پڑھنے سے ایک ہی سجدہ لازم ہوگا


سوال

 ایک شخص مسجد کے اندر کئی جگہوں پر قرآن کی تلاوت کے دوران بار بار سجدہ کی آیات کی تلاوت کرتا ہے،  اس پر کتنے سجدے واجب ہوں گے؟ اور کیا چھوٹی مسجد اور بڑی مسجد میں کوئی فرق ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پوری مسجد ، ایک ہی جگہ کے حکم میں ہے؛  لہذا  اگرمسجد میں  کئی جگہوں پر  ایک ہی آیت کی باربار تلاوت کی اور اس دوران کسی ایسے کام میں مشغول نہیں ہوا جس کو عُرف میں  یہ  کہا  جائے  کہ  یہ  تلاوت  چھوڑ کر کسی اور کام میں مشغول ہوچکا ہے، تو مذکورہ شخص پر ایک ہی سجدۂ تلاوت لازم ہوگا۔

اور اگر ایک ہی آیتِ سجدہ کا تکرار کیا،  لیکن درمیان میں کسی ایسے کام میں مشغول ہوگیا جس کو عُرف میں یہ کہا جائے کہ یہ تلاوت چھوڑ کر فلاں کام میں مشغول ہوگیا ہے،  مثلًا  کافی دیر تک کسی اور دینی کتاب کے مطالعے میں مشغول ہوگیااور  پھر بعد میں دوبارہ تلاوت شروع کی اور وہی آیتِ سجدہ دوبارہ پڑھی تو ایسی صورت میں ایک اور سجدۂ تلاوت لازم ہوگا۔

مذکورہ حکم چھوٹی مسجد اور بڑی مسجد کے لیے یکساں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وأما الأخير فهو قسمان: حقيقي بالانتقال منه إلى آخر بأكثر من خطوتين كما في كثير من الكتب، أو بأكثر من ثلاث كما في المحيط ما لم يكن للمكانين حكم الواحد، كالمسجد والبيت والسفينة ولو جارية، والصحراء بالنسبة للتالي في الصلاة راكبا. وحكمي وذلك بمباشرة عمل يعد في العرف قطعا لما قبله كما لو تلا ثم أكل كثيرا أو نام مضطجعا أو أرضعت ولدها أو أخذ في بيع أو شراء أو نكاح، بخلاف ما إذا طال جلوسه أو قراءته أو سبح أو هلل أو أكل لقمة أو شرب شربة أو نام قاعدا أو كان جالسا فقام أو مشى خطوتين أو ثلاثا على الخلاف أو كان قائما فقعد أو نازلا فركب في مكانه فلاتتكرر، حلية ملخصًا."

(كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ج2، ص114، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں