بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہزار مرتبہ طلاق دی کا حکم


سوال

میرا اور میرے شوہر کا تقریبا ڈیڑھ سال سے گھریلو تنازعہ چل رہا ہے،میں ابھی اپنے والدین کے یہاں رہتی ہوں،میرا شوہر ہمارے گھر  میں آکر  مجھے اور میرے والدین کو مارتا اور گالم گلوچ کرتا ہے،جب گھر کے باہر اپنے والد کے ساتھ کہیں جاتی ہوں تو  راستوں میں میرے ساتھ تماشہ کرتا ہے،لوگوں اور رشتہ داروں کو کئی  بار کہا ہے کہ " میں نے اسے طلاق دے دی ہے"،میرے پڑوسی،رشتہ دار،میرے والدین اس پر گواہ ہیں،تقریبا بیس دن بعد  میرے رشتہ داروں کے سامنے یہ بھی کہا ہے کہ میں نے اسے ایک  ہزار مرتبہ طلاق دے دی "،میرے سامنے تو مجھے ایک ہی مرتبہ طلاق دی ہے ،میرے والدین اسے کہتے ہیں جب تم  نے ہماری بیٹی کو طلاق دے دی ہے تو طلاق نامہ دے دو ،کہتا ہے کہ نہیں عدالت سے رجوع کرو ،لیکن میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ عدالت سے رجوع کروں لہذا رہنمائی فرمائیں کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئیں ہیں ۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں اگر  سائلہ کا بیان واقعۃً درست  ہے  کہ اس کا شوہر لوگوں سے یہ کہتا رہتا ہے "میں نے اسے طلاق دے دی ہے "اور ایک مرتبہ یہ بھی کہا ہے کہ" میں نے اسے ایک ہزار مرتبہ طلاق دے دی "تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں ،نکاح ختم ہو چکا ہے ،رجوع یا دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ہے۔  مذکورہ واقعہ کے بعد اگر سائلہ کی  عدت (اگر حاملہ نہیں ہے تو تین ماہواری اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل ) مکمل نہیں ہوئی ہے تو سائلہ عدت مکمل کر کے  دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير۔"             

(کتاب الطلاق فصل فیما تحل بہ المطلقہ وما              یتصل بہ ج:1/ص:473/ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں