1000 پر کتنی زکوٰۃ دینی ہوتی ہے؟
واضح رہے کہ وجوبِ زکات کے لیے صاحبِ نصاب ہونا اور زکات کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے اس پر سال گزرنا شرعاً ضروری ہے، جس روز کسی عاقل بالغ مسلمان کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد نصاب کے بقدر مال (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت) جمع ہوجائے اس دن سے وہ شرعاً صاحبِ نصاب شمار ہوگا اور اسی دن سے سال کا حساب بھی کیا جائے گا، اور قمری حساب سے سال پورا ہونے پر اسی تاریخ کے اعتبار سے زکات واجب ہوگی۔
زکات کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدرنقد رقم یامال تجارت ہے، اس نصاب پر جب سال گزرجائے توزکات کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے پاس صرف 1000 روپیہ نقد ہے تو اس پر نصاب زکاۃ مکمل نہ ہوکی وجہ سے زکاۃ لاز م نہیں ہے ، ہاں اگر سائل کے پاس اس کے علاوہ اور کچھ بھی مال وغیر ہ ہو جو نصاب زکاۃ کو پہنچتا ہو ، اور ضرورت سے زائد ہو ، اور اس پر ایک سال گزر چکا ہو تو اس صورت میں اس پر کل مال کا چالیسواں حصہ زکاۃ میں دینا واجب ہوگا یعنی فی ہزار 25 روپے زکوۃ دینی ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي)...(تام) (و) فارغ (عن حاجته الأصلية)."
(كتاب الزكاۃ،2 /259 /262 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100748
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن