بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک حیض ختم ہونے کے بعد 15 دن کا فاصلہ ضروری ہے


سوال

اگر کسی عورت کی حیض کی عادت سات دن ہو، اس کے بعد وہ غسل کرلے، پھر پندرہویں دن دوبارہ خون آیا، تو نماز روزہ اور غسل کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایک حیض کے ختم ہونے اور دوسرے حیض کے شروع ہونے کے درمیان مکمل 15 دن کا فاصلہ ہونا ضروری ہے، ایک حیض ختم ہونے کے بعد 15 دن سے پہلے پہلے جو خون آئے گا، وہ حیض نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا، جس سے غسل بھی لازم نہیں ہوتا اور نماز بھی ساقط نہیں ہوتی۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں ایک حیض ختم ہونے کے بعد 15 دن سے پہلے آنے والا خون حیض شمار نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ شمار ہوہگا اور عادت کے مطابق آنے والا خون حیض شمار ہوگا اور استحاضۃ کے خون میں غسل لازم نہیں ہوگا اور نماز بھی ساقط نہیں ہوگی۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يومًا) ولياليها إجماعًا (ولا حد لأكثره)".

(کتاب الطہارۃ، ج:1، ص:285، ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها) تقدم نصاب الطهر وفراغ الرحم عن الحبل. هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب الطہارۃ، ج:1، ص:36،  ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں