بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لوگوں کے ایمان کی فکر کرنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی کئی دعوتوں سے افضل ہونے والے واقعہ کا حکم


سوال

 مقامی مرکز میں تبلیغ کی اہمیت بیان کرتے ہوئےایک بزرگ نے فرمایا:

ایک مرتبہ حضرت عبدالرحٰمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مدینہ منورہ کے لوگوں کی ضیافت کی، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر مبارک سے نکلے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص مسجد نبوی میں سر جھکا کر بیٹھا ہوا ہے،  حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ ضیافت پر کیوں نہیں گئے؟ تو انہوں نے عرض کیا : میں اس فکر میں بیٹھا ہوں کہ کیسے پوری دنیا کے انسان دوزخ سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں۔اس پرحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحٰمن بن عوف ساری زندگی لوگوں کی ضیافت کرتا رہے، تو بھی تمہارے ثواب کو نہیں پہنچ سکتا۔

سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ایسی حدیث موجود ہے؟  اگر موجود ہے تو برائے مہربانی حوالہ لکھ دیں، اگر نہیں ہے تو کیا لوگوں کی ترغیب کے  لیے ایسی غیر موجود حدیث بیان کرنا جائز ہے یا نہیں؟  اگر لاعلمی کی وجہ سے بے سند حدیثیں بیان کرتے رہے تو گناہ گار ہوگا یا نہیں !

جواب

مذکورہ  واقعہ تلاش بسیار وتتبع کے باوجود حدیث  کی کسی معتبر کتاب، بلکہ موضوع احادیث پرلکھی ہوئی   کتاب میں بھی نہیں مل سکا،  لہذا اسے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ رسول اللہ  ﷺ کی طرف کسی بات غلط منسوب کرنا یعنی جو بات آپ ﷺ نے نہیں فرمائی اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے،  بڑا سخت گناہ ہے۔ 

صحیح حدیث کا مفہوم ہے: جس نے مجھ پر جان کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ اسی طرح ایک روایت میں ہے : جو میری طرف ایسی بات کی نسبت کرے جو میں نے نہیں کہی اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔

لہٰذا ترغیب کی غرض سے بھی موضوع روایت کو بیان کرنا جائز نہیں ہے، ہاں یہ بتانے کے لیے یہ روایت  من گھڑت ہے، یعنی اس کا جھوٹا ہونا بتانے کے لیے بیان کرنا جائز ہے۔  اور جس شخص کو کسی روایت کے بارے میں علم نہیں، اسے تحقیق کے بغیر بیان نہیں کرنا چاہیے۔

 صحيح البخاري (1/ 33):

"قال أنس: إنه ليمنعني أن أحدثكم حديثاً كثيراً أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من تعمد علي كذباً، فليتبوأ مقعده من النار»... عن سلمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں