بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح


سوال

 میں نے ایک لڑکے کے ورغلانے پر اس کے ساتھ نکاح کر لیا، اس نکاح سے میرے گھر والے لا علم ہیں، لڑکا نہ تو میرے ہم پلہ ہے، نہ تعلیم میں، نہ نسب میں اور نہ ہی قابلیت اور دولت میں، دوسرا اس نکاح  میں صرف یک گواہ تھا جس کو نہ میں جانتی تھی اور نہ ہی لڑکا، تیسری بات،  لڑکے نے اب اپنے خاندان کے دباؤ میں آ کر شادی کر لی ہے ، میں اسے کہتی ہوں کہ مجھے آزاد کر دو تو اس کا  ایک ہی جواب ہوتا ہے  کہ یہ نکاح کہیں درج نہیں ہے،  اس کا کسی کو پتہ نہیں ہے، آپ شادی کر لو، آپ  سے  یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا یہ نکاح منعقد بھی ہوا تھا کہ نہیں؟  کیوں کہ گواہ صرف ایک تھا جس کو نہ میں جانتی تھی اور نہ ہی وہ لڑکا۔ اور کیا میں دوسری جگہ شادی کرسکتی  ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر واقعتًا  نکاح کے وقت  لڑکا اور لڑکی کے علاوہ مجلسِ  نکاح میں صرف ایک ہی گواہ تھا اور اس کے علاوہ کوئی  دوسرا شخص نہیں تھا نہ نکاح خواں  اور  نہ کوئی  اور تو  پھر شرعًا یہ نکاح منعقد نہیں ہوا  ۔

اب اگر اس لڑکے  کے  ساتھ  ازدواجی تعلق  قائم ہوا تھا تو  پھر لڑکی تین  ماہواری  عدت گزار کر  دوسرا  نکاح کرنے میں آزاد ہوگی اور  اگر ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا تو پھر لڑکی پر کوئی عدت نہیں  اور  وہ  دوسرا نکاح کرنے میں آزاد ہے۔ لڑکی اور لڑکے دونوں کو چاہیے کہ بغیر نکاح کے  ساتھ  رہنے یا رابطہ و تعلق رکھنے  پر توبہ و استغفار کریں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 504) ط: ایچ ایم سعید:

"أما الفاسد فلاتجب فيه العدة إلا بالوطء."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 516)ط: ایچ ایم سعید:

"(و عدة المنكوحة نكاحًا فاسدًا) ... (الحيض للموت) أي موت الواطئ (وغيره) كفرقة، أو متاركة لأن عدة هؤلاء لتعرف براءة الرحم وهو بالحيض، ولم يكتف بحيضة احتياطا (ولا اعتداد بحيض طلقت فيه) إجماعًا.

(قوله: نكاحًا فاسدًا) هي المنكوحة بغير شهود، ونكاح امرأة الغير بلا علم بأنها متزوجة."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 25)ط:ایچ ایم سعید:

"(و) شرط (حضور) شاهدين....(ولو زوج بنته البالغة) العاقلة (بمحضر شاهد واحد جاز إن) كانت ابنته (حاضرة) لأنها تجعل عاقدة (، وإلا لا) الأصل أن الآمر متى حضر جعل مباشرًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں