کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی ایک احرام سے پانچ عمرے ادا کرتا ہے اور ہر عمرہ کے بعد وہ حلق بھی کراتا ہے لیکن احرام نہیں کھولتا ۔ اور ہر دفغہ مسجد عائشہ پہنچ کر ازسرنو نیت عمرہ کی کرتا ہے۔ کیا ایسے شخص پر دم آئے گا یا نہیں۔ اور کتنے دم آئیں گے ۔ اگر دم آتا ہے تو کیا پاکستان میں ادا کیا جاسکتا ہے یا سعودی عرب میں ہی ادا کرنا ہوگا اور اگر اس پر پانچ دم آتے ہیں تویہ پانچ بکرے دم میں ادا کرے یا ایک ہی گائے میں دم ادا کردے۔
واضح رہے کہ : احرام دو چادروں کے باندھ لینے کا نام نہیں ہے بلکہ حج یا عمرے کی نیت کرنے اورتلبیہ پڑھ لینے سے آدمی احرام میں داخل ہو جا تا ہے ، ہاں نیت کر لینے کے بعد عام لباس اتار کر اَن سیلی چادریں پہننا لا زم ہو جاتا ہے ، اور پھر ارکان حج یا عمرہ ادا کرنے کے بعد حلق یا قصر کراکے احرام اور اس کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں جو شخص پانچ عمرہ کرتا ہے اور ہر عمرے کے لئے مسجد عائشہ جا کر نیت کرتا ہے اسی طرح ہر عمرے کے آخر میں حلق کراتا ہے تو وہ اگر چہ احرام کی چادریں نہ کھولے اس کا ہر عمرہ مکمل ہو جاتا ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی دم لا زم آ تا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن