بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دوسرے کو میاں بیوی ماننے سے نکاح نہیں ہوتا


سوال

میں ایک لڑکی سے پیار کرتا ہوں، وقت گزرتا گیا،  میں سعودی عرب چلا گیا اور عمرہ ادا کرنے جانے لگا تو اس لڑکی سے کہا کہ واپس آ کر بات کروں گا۔ اس نے کہا کہ میں سب آپ کے ساتھ دیکھنا چاہتی ہوں، آپ سے پیار کرتی ہوں ،آپ بھی کرتے ہیں، آپ کو اپنا شوہر مانتی ہوں اور اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنا کر شوہر مانتی ہوں،  اب ٹھیک ہے تو میں نے بھی مانا۔ پھر میں نے عمرہ کیا وہ ویڈیو کال پر ساتھ تھیں۔ اللہ کا حکم ہوا کہ میرے پاکستان واپس جانے سے پہلے وہ یہاں آ گئیں عمرہ کرنے،  ہم نے ساتھ عمرہ کیا، سعی کی، دعائیں کیں۔ اب اس کے گھر والے نہیں مان رہے تو کیا اس کا نکاح ہو سکتا ہے ؟ یا ہم دونوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

واضح رہے  کہ بغیر وکیل کے   نکاح منعقد ہونے کے لیے لڑکے اور لڑکی کا ایک مجلس میں ہونااور اس پر دو مرد  یا ایک مرد اور دو عورتوں  کا گواہ ہونا   لازم ہے، کال پر لڑکے اور لڑکی کا ایک دوسرے کو میاں بیوی مان لینے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

صورتِ مسئولہ میں آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں اور آپ دونوں نے ماضی میں جو رابطے رکھے وہ ناجائز تھے، نیز ویڈیو کال پر خود آنا اور دوسرے کو دیکھنا بھی ناجائز ہے، اور لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کرنا جائز ہے، اور اگر آپ لوگ نکاح کرنا چاہیں تو باقاعدہ نکاح کی مجلس میں گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کر کے نکاح کریں، تب نکاح درست ہو گا اور ایک دوسرے کے لیے حلال ہو جائے گا۔

فتاوى قاضي خان  میں ہے:

"رجل تزوج امرأة بغير شهود فقال الرجل والمرأة خدائرا وبيغامبر مراكواه كرويم قالوا يكون كفرا لأنه اعتقد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلم الغيب وهو ما كان يعلم الغيب حين كان في الأحياء فكيف بعد الموت"

( باب ما يكون كفرا من المسلم وما لا يكون، ص146، المكتبة الشاملة)

سنن التر مذي   میں ہے:

"حدثنا قتيبة قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «إياكم والدخول على النساء»، فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو، قال: «الحمو الموت» وفي الباب عن عمر، وجابر، وعمرو بن العاص.: حديث عقبة بن عامر حديث حسن صحيح، وإنما معنى كراهية الدخول على النساء على نحو ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌لا ‌يخلون ‌رجل بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان»، " ومعنى قوله: «الحمو»، يقال: هو أخو الزوج، كأنه كره له أن يخلو بها."

(أبواب الرضاع، باب ما جاء في كراهية الدخول على المغيبات، ج:3،ص:466، ط:مصطفى البابي الحلبي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں