درود شریف "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى آلِهٖ وَسَلّم تَسْلِیْمًا" میں "وسلم" کے "ل" پر تشدید کے ساتھ زبر ہے یا زیر؟
سوال میں جس درودِ پاک کا ذکر کیا گیا ہے، ( یعنی "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى آلِهٖ وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا" ) اس درود کے آخر میں درست لفظ "وَسَلِّم" ہے، یعنی لام کے زیر کے ساتھ۔
باقی یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر درود شریف میں یہ لام کے زیر کے ساتھ ہو، بعض جگہ لام کے زیر اور زبر دونوں کے ساتھ درست ہوتاہے، بعض جگہ لام کے زبر کے ساتھ ہوگا۔
القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع (ص: 198):
"وفي لفظ عند ابن بشكوال من حديث أبي هريرة أيضاً: من صلّى صلاة العصر من يوم الجمعة فقال قبل أن يقوم من مكانه: اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم تسليماً ثمانين مرةً غفرت له ذنوب ثمانين عاماً، وكتبت له عبادة ثمانين سنةً".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200331
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن